کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے گزشتہ 3 سالوں میں کئی گئی بھرتیوں کو قانونی بنا نے کے لئے کاموں کا آغاز کر دیا۔ ایس ایل جی او 2001ء کو تسلیم کرتے ہوئے ضلعی بلدیاتی اداروں میں سینکڑوں بھرتی کئے گئے ملازمین کو کھپانے کے احکامات جاری کردیئے ۔بلدیہ اداروں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر وہ تعیناتی نہیں کرتے تو آئندہ مالی سال کا بجٹ منظور نہیں کیا جائیگا ۔سندھ حکومت نے 2014ء تا 2016ء تک ہونے والی بھرتیوں کو قانونی بنا نے کے لئے شیڈول آف اسٹیبلشمنٹ 2013ء پر عمل درآمد کرتے ہوئے ایس سی یو جی کے افسران تعیناتی کا حکم دیدیا۔
ضلعی بلدیاتی ادارے ڈی ایم سیز میں 18گریڈ کے افسران اب ماتحت افسر کی حیثیت سے کام کریں گے سندھ حکومت نے تمام بھرتیوں کو قانونی بنا نے کے لئے ایس ایل جی او 2001ء کے نظام کے تحت ٹائونز کو تسلیم کرتے ہوئے بھرتی کئے افسران کو تعینات کرنے کا حکم صادر کیا ہے اکائونٹس آفیسر ،ٹیکسیشن آفیسر کے ساتھ ساتھ پی آر او بھی ٹائونز کی سطح پر تعینات کئے جا رہے ہیں۔
جبکہ ضلعی میونسپل کارپوریشنوں کے وجود میں آنے کے بعد ہر ڈسٹرکٹ میں ایک ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر اور ٹائونز کی سطح پر پہلے ہی 20سالوں سے کام کرنے والے پی آر او موجود ہیں جبکہ سندھ حکومت لوکل ٹیکس کو قابو کرنے کیلئے ڈائریکٹر ٹیکسیشن ،ٹیکسیشن آفیسر کے ساتھ ساتھ 11گریڈ کا ٹیکس سپرٹنڈنٹ کی تعیناتی عمل میں لارہی ہے جس سے ڈی ایم سیز کے افسران مین بے چینی پھیل گئی ہے اور سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں پر واضح کردیا ہے کہ ہماری کی گئی بھرتیوں کو عملاً تعیناتی نہیں کی گئی تو بلدیاتی اداروں کا مالی سال 2016 تا 2017ء کا بجٹ منظور نہیں کیا جائیگا۔