کراچی کی خبریں 10/10/2016

Istaqbalia Group

Istaqbalia Group

کراچی (اسٹاف رپورٹر) محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی کا کہنا ہے کہ بھارت جنونی اقدامات سے عالمی برادری میں خود ہی اپنے آپ کو بے نقاب کررہا ہے جس کی وجہ سے اس پر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے عالمی دبا ¶ بڑھ رہا ہے جس میں اب چیئرمین نیٹو فوجی کمیٹی نے بھی اپنا وزن ڈال دیا ہے۔ امیر پٹی نے مزید کہا کہ ہمارے پاس مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر عالمی دبا ¶ بڑھانے کا یہی نادر موقع ہے جس کیلئے انتہاءپسند تنظیموں کی سرپرستی کے حوالے سے بیرونی دنیا کے الزامات کا ازالہ کرنا ہوگا کیونکہ غیرریاستی عناصر کیخلاف کارروائی سے گریز نہ صرف پاکستان میں دہشتگردی کا باعث اور اس کی اپنی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ہے انہی غیر ریاستی عناصر کی سرگرمیوں کو جواز بناکر بھارت بھی پاکستان کو دہشتگرد قرار دلانے اور ہمیں عالمی طور پر تنہا کرنے کی سازش کررہا ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی پٹی والا المعروف سورٹھ ویر نے عزیز آباد میں متحدہ کے سیاسی مرکز نائن زیرو کے نزدیک سے بند مکان کے واٹر ٹینک سے ٹینک شکن گولے ، راکٹ لانچر، اینٹی ائیرکرافٹ گنیں، مشین گنیں، اسٹین گنیں، چھوٹے بڑے ہتھیار اور گولیوں کے علاوہ بلٹ پروف جیکٹس اور سرکاری اور نیٹو فورسز کا اسلحہ برآمد کرکے محرم الحرام میں دہشتگردی کا منصوبہ ناکام بنانے اور شہر کوبڑی تباہی سے بچانے پر حکومت سندھ اور کراچی پولیس کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں غیرقانونی اسلحہ کی موجودگی کی خبریں اکثر ذرائع ابلاغ کی زینت بنتی رہتی ہیں لیکن اتنی بڑی تعداد میں صرف ایک جگہ سے اس کی برآمدگی تشویشناک ہے گوکہ اس اسلحہ کو برآمد کرکے شہر کو یقینا ایک بڑی تباہی سے بچالیا گیا لیکن یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں یہ آتشیں اسلحہ یہاں تک پہنچا کس طرح اور کس کی غفلت ‘ کوتاہی ‘ کرپشن ‘ بے ایمانی اور غداری کے باعث پہنچا جبکہ سندھ حکومت کے ایک افسر کے بقول صرف 10 فیصد اسلحہ برآمد ہوا ہے، 90 فیصد اسلحہ برآمد ہونا باقی ہے۔ تفتیش کے بعد یقینا اصل صورت حال واضح ہوگی تاہم اس میں جو بھی ملوث ہوا اس کیخلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی ( اسٹاف رپورٹر )جوناگڑھ اسٹیٹ مسلم فیڈریشن کے الیکشن کمشنر امیر علی پٹی والا نے جونا گڑھ کمیونٹی کے مسائل و مصائب کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ جوناگڑھ سے تعلق رکھنے والے محب وطن پاکستانی انتہائی مشکلات اور نامساعد حالات سے ہی دوچار نہیں بلکہ اپنے آئینی و قانونی حقوق سے بھی محروم ہیں جس کی وجہ وہ مفاد پرست اور منافق قائدین ہیں جو جونا گڑھ کے عوام کے نام پر مراعات ومراتب کا حصول تو چاہتے ہیں مگر انہیں جونا گڑھ کے عوام ‘ ان کے حالات ‘ حالت زار اور مسائل و مصائب سے کوئی واقفیت ہے نہ سروکار حتیٰ کہ جونا گڑھ کے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے قائم ہونے والی جونا گڑھ اسٹیٹ مسلم فیڈریشن کو ملنے والے وسائل و اختیارات کو کمیونٹی کی فلاح وبہبود کیلئے استعمال کرنے کی بجائے ذاتی مفادات کیلئے بے دریغ لوٹا ‘ بانٹا اور ضائع کیا جارہا ہے جو کمیونٹی کے ساتھ ظلم اور اس کی وجہ جونا گڑھ کے حکمران طبقہ کا وہ خاندانی انتشار ہے جو انہیں ذاتی جنگ میں الجھاکر جونا گڑھ کے عوام سے دور رکھے ہوئے ہے اسلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ نواب جونا گڑھ خاندانی معاملات وذاتی مفادات سے بالا تر ہوکر جونا گڑھ کے عوام کی فلاح و بہبود اور محفوظ مستقبل کیلئے اصلاحی کردار ادا کریں اور خاندانی رنجشوں و تنازعات کو حل و طے کرتے ہوئے کمیونٹی کو بھی متحد و یکجا کریں اور جونا گڑھ فیڈریشن کے معاملات کو بھی درست سمت گامزن کرنے کیلئے فوری طور پر جونا گڑھ فیڈریشن کے انتخابات کے حوالے سے تعاون کریں کیونکہ فیڈریشن کے فوری انتخابات اور منتخب قیادت کو فیڈریشن کا انتظام و اختیارات سونپنا وقت کی اہم ترین ضرورت اور کمیونٹی کی فلاح و بہبود ومحفوظ مستقبل کیلئے راست اقدام ثابت ہوسکتا ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) مائنس الطاف ‘ مائنس زرداری ‘ مائنس نوازیا مائنس عمران فارمولوں سے نہ تو قوم کی تقدیر بدل سکتی ہے اور نہ ہی جمہوریت مستحکم ہوسکتی ہے‘ ملک و قوم کی تقدیر سنوارنے اور جمہوریت کے استحکام کیلئے سب سے پہلے خود احتسابی ضروری ہے۔ پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی © ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ ‘خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی فرزند جونا گڑھ اقبال چاند اور این جی پی ایف کے چیئرمین عمران چنگیزی نے کہا کہ ہر فرد کو اپنے احتساب کی ضرورت ہے کہ وہ خود سے ‘ اپنے اہلخانہ سے ‘ اپنے ملک سے ‘ اپنی قوم سے ‘ اپنے عہدے و مرتبہ سے اور اپنے فرض سے کتنا وفادار ہے اور اگر قوم میں خود احتسابی کا شعور پیدا ہوگیا ہے اور وہ جانبداری و شخصیت پرستی کے سحر سے آزاد ہوگئی تو پھر دنیا دیکھے گی کہ پاکستان کے قومی ‘ صوبائی اور بلدیاتی انتخابات وہ تمام بت پاش پاش ہوجائیں گے جو آج خودکو قوم کی تقدیر کا مالک سمجھتے اور اپنے اشاروں پر قوم کو نچاتے ہیںاس کے بعد نہ کسی مائنس ون فارمولے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی کیونکہ پھر ملک میں وہ جمہوریت آئے گی جو حقیقی معنوں میں عوام کی منتخب کردہ ہوگی اور عوام کی خدمت کرتے ہوئے وطن عزیز کو مستحکم ‘ ترقی یافتہ اور خوشحال بنائے گی کیونکہ وہ حکومت بڑی جماعتوں اور قیادتوں کی نہیں بلکہ غریب مگر عوام کے نمائندوں اور برادریوں کی ہوگی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) بیلاروس کے صدر الیگزینڈر کے دورہ ¿ پاکستان کے موقع پر تعلیم، زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی سمیت متعدد شعبوں میں تعاون بڑھانے کے معاہدوں پر بھی دستخط ‘ دونوں ممالک کے درمیان ایٹمی تعاون بڑھانے پر اتفاق اورمسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دینے کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر و بزرگ رہنما امیرعلی سولنگی ‘ پنجاب کے صوبائی صدر ملک نذیر سولنگی‘ سولنگی اتحاد کے سینئر رہنما ¶ں وعمائدین معین سولنگی ‘ عمر سولنگی ‘غلام نبی سولنگی‘اصغر علی سولنگی ‘سبحان سولنگی‘محمد ذبیر سولنگی‘حبیب خان سولنگی ‘اکرم سولنگی‘برخوردار سولنگی‘شفقت نذیر سولنگی‘ اکرم سولنگی ‘ شبیر سولنگی ‘ راحیل سولنگی ‘ خادم حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی‘ رمضان سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ گل شیر سولنگی‘ عابد سولنگی ‘ ندیم سولنگی ‘ عباس سولنگی‘ ایاز سولنگی ‘ ڈاکٹر قدیر سولنگی ‘ نعمت اللہ سولنگی ودیگرنے کہا ہے کہ بیلاروس کے صدر کے اس دورے سے عالمی سطح پر پاکستان کی تنہائی کے اس منفی پراپیگنڈے کی بھی قلعی کھل گئی ہے جو پاکستان کے مخالفین کرتے آ رہے ہیں۔ اس وقت مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت میں اضافہ ہونا ایک اہم پیش رفت ہے۔ پاکستان اور بیلاروس کے تجارتی حجم کو جو خاصہ کم ہے ایک ارب ڈالر تک لے جانے کے عزم سے دونوں ملکوں کی تاجر برادری فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ جس کے لئے فوری عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔