کراچی کی خبریں 21/4/2016

Karachi

Karachi

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان بھارتی جنگی جنون سے لاحق ہونے والے خطرات کی براہ راست زد میں ہے جبکہ اسی جنونیت کے تحت وہ پاکستان کو دولخت بھی کر چکا ہے چنانچہ اپنی سلامتی کے تحفظ کی خاطر ایٹمی ٹیکنالوجی میں وسعت اور جدید ہتھیاروں کا حصول پاکستان کی مجبوری ہے اور اس میں کوئی دورائے نہیں کہ بھارتی جنونیت بڑھے گی تو اپنی سلامتی کیلئے تحفظ کیلئے پاکستان اپنی ایٹمی ٹیکنالوجی بروئے کار لانے پر مجبور ہو گا جبکہ پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ اب کسی صورت روایتی نہیں ہو گی بلکہ ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو گی جو عالمی اور علاقائی سلامتی کی تباہی پر منتج ہو گی تو اس کا ذمہ دار جنونی بھارت ہی ہو گا۔ محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد وچیئرمین امیر پٹی نے مزید کہا کہ عالمی برادری نے اگر بھارت کے جنونی ہاتھ روکنے میں کوئی کردار ادا نہیںکیا اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے یو این قراردادوں کی عملداری قائم نہیں کی تو بھارتی جنونیت دنیا کی تباہی کی نوبت لا کر رہے گی اور بھارت اگر ہر صورت جارحیت پر ہی آمادہ ہے تو ہمیں بھی اپنی سلامتی کے تحفظ کا ہر تقاضہ بروئے کار لانے کا حق حاصل ہے۔ اس پر کسی قسم کی مفاہمت کے ہم قطعاً متحمل نہیں ہو سکتے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) گجراتی قومی موومنٹ کے سیمینار بعنوان”زبان کے تحفظ سے ہی ثقافت و تہذیب محفوظ ہوگی ” سے خطاب کرتے ہوئے گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ ویر نے کہا کہقومی و صوبائی زبانوں کے ساتھ ہر علاقائی زبان کی اپنی ایک چاشنی اور ایک تہذیب ہے جسے محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی قومی زبان اردو ہے مگر اس کے باوجود پنجاب میں پنجابی ‘ سندھ میں سندھی ‘ بلوچستان میں بلوچی ‘ خیبر پختونخواہ میں پشتو ‘ کشمیر میں کشمیری زبان بولی جاتی ہے جبکہ صوبائی زبانوں کے باہم ملاپ سے جنم لینے والی ہند کو ‘ سرائیکی اور گلگتی زبانیں بھی مقامی زبان کا درجہ رکھتی ہیںجبکہ گجراتی بھی بہت بڑی زبان ہے جس کے بطن سے کچھی ‘ کاٹھیاواڑی ‘ مارواڑی ‘ میمنی وغیرہ نے جنم لیا ہے۔ گجراتی قومی موومنٹ نے گجراتی سمیت تمام علاقائی ‘ صوبائی ‘ مقامی ‘ قومی اور تہذیبی و وراثتی زبانوں وتہذیبوں اور ثقافتوں کو محفوظ بنانے کی شعوری تحریک کا آغاز کردیا ہے اب ہر زبان و تہذیب سے وابستہ فرد کا فریضہ ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اپنی زبان اور اپنی تہذیب و ثقافت کو محفوظ بنانے کیلئے اسے اپنی آئندہ نسلوں میں فروغ دے اور اپنے بچوں کو اپنی زبان بولنا ‘ پڑھنا اور لکھنا بھی سکھائے اور اپنی تاریخ و تہذیب سے بھی متعارف کرائے کیونکہ ہر زبان اظہار جذبات کا ذریعہ اور مطلب و مدعے کو دوسروں تک پہنچانے کا باعث ہوتی ہے۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) اورنگی ٹاؤن میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے نصف درجن سے زائد پولیس اہلکاروں کی ہلاکت پر اظہار افسوس اور شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کیلئے دعائے مغفرت اور ان کے اہلخانہ و سندھ پولیس سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن’ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ’ خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی’ عمرا ن چنگیزی و دیگر نے کہا کہ سوات ‘ وانا اور وزیرستان کے بعد اب کراچی میں بھی دفاعی اور محافظ اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی رسم اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشگرد فنا نہیں ہورہے بلکہ ملک کے طول وعرض میں پھیل رہے ہیں اور دہشتگردی کا ناسور اپنی حدود بڑھاتا جارہا ہے جو یقینا حکومتی اور دفاعی اداروں کے دہشتگردوں کو جڑ سے اکھاڑپھینکنے کی دعووں کی تردید ہے اسلئے حکومت اور اداروں کو اس جانب توجہ دیتے ہوئے سب سے پہلے کراچی سے دہشتگردوں ‘ کالعدم تنظیموں ‘ ان کے سہولتکاروں ‘ سرپرستوں اور ہمدردوں کا خاتمہ کرنا چاہئے وگرنہ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عسکری قیادت کا عزم خواب ناتمام ہی رہے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) دی کامن لیگ ایسی قومی امپورٹ ایکسپورٹ پالیسی چاہتی ہے جس کے تحت قومی سطح پر تیار اشیاء کے استعمال کو فروغ دینے کے ساتھ مہنگی’ غیر معیاری و غیر ضروری اشیاء کی درآمدپر پابندی عائد کی جائے جبکہ قومی ضروریات سے کم پیدا ہونے والی اشیاء کی برآمد کی بھی حوصلہ شکنی بھی کی جانی چاہئے جبکہ قومی ضروریات سے کم پیداہونے والی اشیاء کی بیرون ملک اسمگلنگ روکنے کے اقدامات کے ساتھ قومی ضروریات سے زائد پیدا ہونے والی اشیاء کی برآمد پر ریبیٹ کی شکل میں اس عمل کی حوصلہ افزائی بھی جائے تاکہ قومی صنعتیں میں پیداواری عمل تیز ہو اور عوام کے تمام طبقات کو روزگار ملنے کے ساتھ قومی اشیاء کے استعمال کا رجحان بھی فروغ پائے ۔دی کامن لیگ کے کنوینر شجاع الرحمن نے یہ بات می ترقی اور عوامی خوشحالی کیلئے غیر ضروری’ غیر معیاری اور مہنگی اشیاء کی درآمد کی پابندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہای ۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر ضروری ومہنگی اشیاء کی امپورٹ قومی سرمائے کی بیرون ملک منتقلی کا باعث بن کر ملک میں غربت و بیروزگاری کو فروغ دیتی ہے اسلئے کامن لیگ ملک و قوم کیلئے ضرر رساں اس عمل و رجحان کا خاتمہ چاہتی ہے کیونکہ یہی وہ عمل ہے جس کی وجہ سے نہ صرف قومی صنعتیں زبوں حالی سے دوچار ہیں بلکہ ملک کی تعلیم یافتہ ‘ ہنر مند اور جفاکش و محنتی افرادی قوت بھی بیروزگاری کا عذاب جھیلنے پر مجبور ہے اور غربت و افلاس میں بھی روز افزوں اضافہ ہورہا ہے اسلئے قومی ترقی و خوشحالی کیلئے ضروری ہے کہ مہنگی و غیر ضروری اشیاء کی درآمد اور قومی ضرورت سے کم پیدا ہونے والی اشیاء کی برآمد کے رجحان کا مکمل خاتمہ کیا جائے اور قومی اقتصادیات میں بہتری و معاشی استحکام کیلئے قومی پیداوار اور قومی صنعتوں میں تیار ہونے والی اشیاء کی خریدوفروخت اور استعامل کے رجحان کو فروغ دیا جائے جبکہ بر آمد شدہ اشیاء کے مینوفیکچرزر کو پاکستان میں کام کرنے کے مواقع کی فراہمی بھی کامن لیگ کی ترجیحات میں شامل ہے۔