کراچی (جیوڈیسک) بے امنی کیس میں چیف جسٹس نے کہا ہے کہ 2 سال 4 ماہ قبل سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا، اب تک آپ نے عمل کیوں نہیں کیا؟ اس عرصے کے دوران شہر میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کا مکمل کنٹرول ہونا چاہیے تھا۔ کراچی کی صورتحال میں بہتری کے بجائے مزید ابتری آئی ہے۔ ڈی جی رینجرز نے عدالت کے رو برو کہا رینجرز نے بڑے بڑے مجرموں کو گرفتار کیا، رینجرز نے سیاسی جماعتوں کے جرائم میں ملوث مسلح کارکنوں کو پکڑا، مجرم ناقص تفتیش کے باعث آزاد ہوگئے، تفتیش پولیس کی ذمے داری ہے،جب تک عدالتیں سزا نہیں دیں گی، امن کیسے قائم ہو سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد 5ماہ تک امن وامان رہا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اس پر ڈی جی رینجرز سے مکالمہ کرتے ہو ئے کہا ”میں تیار ہوں اگر صورتحال آپ کے قابو میں ہے تومجھے جوڑ یا بازار لیجا کر دکھائیں، اگر صورت حال قابو میں ہے تو مجھے کھارادر، چاکیواڑہ لیجا کر دیکھائیں۔ ڈی جی رینجرز نے کہا کراچی کی بے امنی میں سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگ ملوث ہیں۔
جرائم میں ملوث سیاسی کارکن ضمانتوں پر باہر آ گئے، سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگ کا خاتمہ ضروری ہے۔ ڈی جی رینجرز کے اس موقف پر چیف جسٹس نے کہا بتائیں کون سے طاقت ہے جو پولیس، رینجرز کو فرض کی ادائیگی سے روکتی ہے، 2 سال میں آپ نے کوئی نتیجہ نہیں دیا، اگر آپ اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر سکتے تو ناکامی قبول کر لیں۔