کراچی : A.D خواجہ i.G سندھ کے بیان کہ جن آفیسر وں نے 1992 کے آپریشن میں حصہ لیا تھا، ان پولیس آفیسروں کوچن چن کر قتل کر دیا گیااور قتل کرنے والے اقتدار کے مزے لے رہے ہیں، چیف جسٹس سوموٹو کے ذریعہ مجرمو ں کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔ یہ بات کراچی ویلفیئر کمیٹی کے آرگنائزر عالم علی اور جماعت اسلامی کورنگی کے رہنما خورشید اقبال نے U.C-30 میں کارکنوں کے وفد سے دوران گفتگو کہی۔ انہوں کہا کہ کراچی جو کبھی امن کا گہوارہ ہوتا تھا، گذشتہ 25 سالوں سے برباد ہوتا رہا، کھربوں روپے ملک سے باہر چلے گئے۔
بھتہ اور لوٹ مار نے اس شہر کو نہ صرف کنگال کیا بلکہ مسائل کا گڑھ بھی بنادیا، خورشید اقبال اور عالم علی نے بتایا کہ ایک طرف مسائل تھے اور ہیں اوردوسری طرف کراچی قتل و غارت گری کا مرکز بنا رہا کسی کی جان محفوظ نہ تھی ، روزانہ درجنوں لاشیں گرتیں ، بھتے کیلئے فیکٹریوں کو اور دفاتر کو آگ لگادی جاتی، کراچی میں سیاست ختم ہوگئی اور اس کی جگہ خوف وجبر کی فضا نے لے لی تھی۔ جب ایم کیو ایم کے الطاف حسین نے پاکستان مردہ باد کے نعرے لگوادیئے جس سے کراچی کی عوام کو یہ پیغام مل گیا کہ وہ کن لوگوں کیلئے کام کرتے ہیں۔ خورشید اقبال اور عا لم علی نے کہا کہ کراچی کے امن میں سیکو ریٹی اداروں سمیت جماعت اسلامی کے شہیدوں کا لہوشامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی کے میئر عبدالستار افغانی کے دور میں کراچی کی عوام کو تعلیم، صحت، صاف پانی، صفائی اور ٹرانسپورٹ کی سہولت حاصل تھی انہوں نے کہا کہ اگر کراچی کی عوام نے جماعت اسلامی کوکامیاب کیا تو ہم کراچی کو امن کا گہوارہ بنا دیں گے۔