کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن پر کالے بادل منڈلانے لگے ہیں۔ منگل کی صبح اس وقت غیر یقینی صورت حال کھڑی ہو گئی، جب رینجرز ہیڈ کوارٹر میں جاری سندھ رینجرز کے خصوصی اجلاس کے دوران ترجمان رینجرز نے انکشاف کیا کہ پولیس کے اعلیٰ افسران کے تبادلوں کی خبروں سے سندھ رینجرز کراچی آپریشن کو روکنے پر غور کر رہی ہے، اس وقت اجلاس میں رینجرز حکام اس بات پر متفق نظر آئے کہ پولیس سیٹ اپ میں تبدیلیوں سے ٹارگٹڈ آپریشن کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ نظر آرہا ہے۔
رینجرز حکام کا کہنا تھا کہ اس صورت حال میں موجودہ پولیس ٹیم کو ایک سال تک اپنے عہدوں پر برقرار رہنا چاہیے۔ اسی دوران ذرائع کی جانب سے یہ خبریں گردش کرنے لگیں، سندھ میں بلدیاتی انتخابات موٴخر ہونے کی وجہ سے کراچی پولیس میں بڑے پیمانوں پر تبدیلیوں کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی ساوٴتھ عبدالخالق شیخ کوہٹا کر محکمہ سروسز رپورٹ کرنے جبکہ ڈی آئی جی ایسٹ منیر احمد شیخ کی جگہ آصف اعجاز شیخ اور کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی سی آئی اے سلطان خواجہ کی بھی تبدیلی کا بھی امکان ہے۔ شہید چوہدری اسلم کی جگہ عرفان بہادر یا فاروق اعوان کو ایس ایس پی سی آئی ڈی بنانے کا امکان ہے۔
ایس پی راوٴ انوار احمد کو ایس ایس پی ملیر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ایس ایس پی نیاز کھوسو کو ایس ایس پی کورنگی تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔ کراچی پولیس میں افسران کے تبادلے پر کراچی پولیس چیف شاہد حیات کو تحفظات ہیں۔ دوسری جانب رینجرز اجلاس ختم ہونے کے بعدڈی جی رینجرز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ سندھ اور کراچی کے وسیع تر مفاد میں بلا وجہ پولیس افسران کے تبادلے نہیں کیے جائیں گے اور اس سلسلے میں وزیر اعظم کی ہدایت پر عمل کیا جائے گا۔