کراچی (جیوڈیسک) کراچی بے امنی کیس کی سماعت میں پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بہت سے سوالات اٹھائے گئے، ہمیشہ کی طرح سماعت کے بعد ایسا لگا کہ پولیس میں کسی نے طاقت اور توانائی کا انجکشن لگادیا ہو۔ نمبر گیم کے چکر میں پولیس نشے کے عادی افراد کو اٹھا کر کارکردگی دکھانے میں مصروف ہے۔ کراچی میں تین روز کے دوران 326 چھاپے مارے گئے جن میں تقریبا 610 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، پہلے دن سیاسی گرفتار یاں کی گئیں جن میں سے بیشتر کو عدم ثبوت پر رہا کر دیا گیا۔
دوسرے دن حکام نے دعوی کیا کہ غیر قانونی تارکین وطن، جرائم پیشہ عناصر اور مفرور ملزمان کو گرفتار کیا گیا گزشتہ چوبیس گھنٹوں کی بات کی جائے تو 142 چھاپوں میں 320 افراد کی پکڑ دھکڑ ہوئی جن میں 11 غیرقانونی تارکین وطن ،35 مفرور ملزمان اور 65 ایسے ہیں جن کو اسنیپ چیکنگ کے دوران گرفتار کیا گیا۔ گرفتار شدگان میں سب سے زیادہ تعداد 114 منشیات فروشی کے نام پر گرفتار کیے گئے ہیروئنچیوں اور عادی نشے بازوں کی ہے۔
میڈیکو لیگل افسران بھی اس صورت حال سے پریشان نظر آتے ہیں۔ کارکردگی دکھانے کیلئے مصنوعی پھرتی پولیس کا کوئی نیا وطیرہ نہیں، جس میں یا تو بے گناہ شہریوں کودھر لیاجاتا ہے یا پھر ایسے مقدمات میں گرفتاریاں کی جاتی ہیں جن کا امن و امان سے براہ راست کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا۔ اس اچانک اعلی کارکردگی پر جب اعلی پولیس حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو کوئی بھی دستیاب نہیں ہو سکا۔