کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں دستی بم حملے اور فائرنگ کے واقعات میں متحدہ قومی موومنٹ کاکارکن اور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا جبکہ دو اہلکاروں سمیت سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے، شہر میں بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات نے آئی جی سندھ پولیس کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کورنگی ساڑھے 3 نمبرچٹائی گراؤنڈ کے قریب موٹرسائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے 28 سالہ آصف گجر ہلاک ہو گیا، مقتول کورنگی تاج مصطفی کالونی کا رہائشی اور متحدہ قومی موومنٹ کے ایم اوسی کا کارکن تھا۔
مقتول علاقے میں واقع پہلوان بیکری سے بسکٹ وغیرہ لے کر علاقے کر دیگر بیکریوں میں سپلائی کا کام کرتا تھا، مقتول اپنے گھر سے نکلا تھا کہ گھات لگائے کھڑے ملزمان نے فائرنگ کر دی۔ اورنگی ٹاؤن بدرچوک مومن آبادتھانے کے سامنے پرچون کی دکان پرموٹرسائیکل سوارملزمان کی فائرنگ سے ہیڈ کانسٹیبل 40 سالہ ادیب عباسی ہلاک ہوگیا، مقتول مومن آباد تھانے میں تعینات تھا۔
ایک سال قبل ادیب عباسی کے بھائی پولیس کانسٹیبل ندیم عباسی کو منگھوپیر کے علاقے میں قتل کیا گیا تھا۔ ابراہیم حیدری میں نامعلوم افرادکی فائرنگ سے 45 سالہ بولان خان زخمی ہوگیا۔
آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کی زیرصدارت روزانہ کی بنیاد پرامن و امان کے حوالے سے منعقدہ اجلاسوں اوران میں کیے جانے والے تمام تر اقدامات اور دعوؤں کے باوجود شہر میں بدستوردہشت گردوں کاراج ہے اوروہ جب اور جہاں چاہیں اپنے ہدف کونشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں۔
منگل کی سہ پہرمیٹھادر تھانے کے بالکل سامنے چندقدموں کے فاصلے پر انتہائی مصروف اور رش والی شاہراہ ایم اے جناح روڈسے ملحقہ تالپورروڈبمبے لائف بلڈنگ( نیو روبی سینٹر )کے نیچے کھڑے ہوئے جوس کے ٹھیلے پرموٹرسائیکل پرسوار 2 ملزمان دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے جو زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔
جس کے نتیجے میں ٹھیلے اورقریب سے گزرنے والے متعددافراد زخمی ہوگئے دھماکا اتنا زور دارتھا کہ اس کی آواز دورتک سنائی دی گئی جبکہ میٹھادر اور کھارادر تھانوں میں موجود افسران و اہلکاروں میں افراتفری پھیل گئی اور وہ خوفزدہ ہو کر تھانے کی عمارتوں سے باہر نکل آئے۔
دستی بم حملے میں زخمی ہونے والے کئی افرادتڑپتے رہے ،اس دوران ایم اے جناح روڈ اور تالپور روڈ پر ٹریفک جام ہوگیا جس کے باعث ایمبولینسوں کو جائے وقوع پر پہنچنے میں شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔
پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے کر غیر متعلقہ افراد کوہٹانے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ پولیس کی نااہلی ہے کہ تھانے کے عین سامنے چندقدموں کے فاصلے پر اتنی رش والی شاہراہ پرموٹر سائیکل سوار ملزمان دستی بم سے حملہ کر کے فرار ہوگئے۔
دستی بم حملے میں زخمی ہونے والوں میں سب انسپکٹر 50 سالہ اشفاق احمد،کانسٹیبل 40 سالہ اسلم حیات ، 10 سالہ عامر ، 16 سالہ دانش ، 50 سالہ محمد علی ، 35 سالہ نجیب حسین ، 22 سالہ محمد انس ، 50 سالہ محمد صدیق ، 30 سالہ محمد نوید ، 25 سالہ محمد جاوید ، 18 سالہ مرتضیٰ ، 50 سالہ محمد حنیف ، 20 سالہ ریحان عزیز ، 22 سالہ سید قیصر عباس ، 28 سالہ محمد نعیم ، 48 سالہ عبدالوحید ، 55 سالہ توحید عالم ، 60 سالہ رئیس احمد ، 34 سالہ علیم خان ، 20 سالہ کاشف ، 55 سالہ محمد صدیق سائیں ،
30 سالہ سرتاج حسین ، 28 سالہ شکیل ابراہیم اور 40 سالہ عبدالمجید شامل ہیں جبکہ دھماکے میں جوس کے ٹھیلے کامالک مسلم خان انگلیوں پر چوٹ لگنے سے معمولی زخمی ہوا جس کی مدعیت میں پولیس نے نامعلوم ملزمان کیخلاف مقدمہ نمبر 259/14 بجرم دفعات 3/4 ایکسپلوزیو ایکٹ ، 324/34 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 7-ATA کے تحت درج کرلیا۔
ایس ایچ او میٹھادر چوہدری ارشاد کا کہنا تھا کہ واقعہ خوف و ہراس پھیلانے کے لیے کیا گیاہے۔رات گئے ملنے والی اطلاعات کے مطابق نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے قیوم آباد چورنگی پر 20 سالہ ایلون جون، 30 سالہ ریاض جبکہ قذافی ٹاؤن ریڈیو پاکستان کالونی میں فائرنگ سے 16 سالہ جاوید زخمی ہوگیا۔