کراچی (اسٹاف رپورٹر) استحصالی سیاستدان ہمیشہ مذہب ‘ مسلک ‘ لسانیت اور صوبائیت کے نام پر عوام کو باہم لڑا کر اقتدار و مفادات کی راہ ہموار کرتے رہے ہیں اس لئے یہ بات یقینی ہے عوام کے مسائل کا حل مزید صوبوں کے قیام میں نہیں بلکہ استحصالی سیاستدانوں اور مرکزیت پر مشتمل ظالمانہ نظام حکمرانی سے نجات میں ہے جبکہ پیپلز پارٹی سرائیکی صوبے اور مسلم لیگ (ن) سندھ کی تقسیم کو ہوا دیکر عوام کو بے وقوف بناتے رہے ہیں اور اب امیر جماعت اسلامی سراج الحق بھی جنوبی پنجاب کے نام پر الگ صوبے کے نام پر روایتی سیاست کی کوشش کررہے ہیں جو ان کے شایان شان نہیں ہے ۔ محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی روایتی استحصالی جماعتوں کے صوبائیت کے نعرے کو فروغ دینے کی بجائے عوام کو با اختیار ‘ شریک اقتدار‘ خوشحال اور وطن عزیز کو مسائل و بحرانوں سے محفوظ ‘مستحکم اور ترقی یافتہ اسلامی و فلاحی پاکستان بنانے کی ہماری جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں اور مزید صوبوں کے قیام کی تحریک چلانے کی بجائے خود مختار ڈویژنل کونسلوں کے قیام کے ذریعے مقامی خود مختاری رائج کرکے اختیارات کی مرکزیت کے خاتمے اور یوسی وکونسلر کی نچلی ترین سطح تک اختیارات کی منتقلی کے ذریعے عوام کو مقتدر طبقات کے مظالم سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کریں تو یہ نہ صرف جماعت اسلامی کے کاز ‘ اس کی ساکھ اور پاکستان وعوام کے مفاد میں ہوگا بلکہ حقیقتاً سراج الحق کے سیاسی قد میں بھی اضافے کا باعث بنے گا !
سیاست کے سفید ہاتھی قوم کو گنے کی طرح روندرہے ہیں ‘ جی کیو ایم پٹرول نرخوں میں اضافہ و قومی سرمائے پر عیاشی کرنے والوں کو کیا خبر کہ رزق حلال کمانا کتنا مشکل ہے جمہوریت کے نام پر اقتدار پانے والے ہی جمہوریت ‘ عوام اور ملک وقوم کے دشمن ہیں‘ گجراتی سرکار
کراچی ( اسٹاف رپورٹر )عالمی مارکیٹ میں کمی کے رجحان کے بعد پڑوسی ملک بھارت میں پٹرول کی قیمت میں پونے چار روپے فی لیٹر کمی جبکہ پاکستان میں مہینے میں دوبار پٹرول قیمتوں میں اضافے کی روایت برقرار رکھتے ہوئے ایکبار پھر پٹرول وڈیزل کی قیمتوں میں ایک روپے کے اضافے کی مذمت کرتے ہوئے گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ ویر نے کہا ہے کہ کرپشن میں ملوث اور عوامی سرمائے پر پلنے والے حکومتی ایوان میں موجود سفید ہاتھیوں کیلئے پٹرول قیمتوں ‘ بجلی کے نرخوں اور مہنگائی میں اضافہ کوئی معنی و حیثیت نہیں رکھتا کیونکہ قومی سرمائے کی لوٹمار کرکے بیرون اندرون و بیرون ملک اثاثے و جائیدادیں اور بیرون ملک آف شور کمپنیاں و محلات بنانے اور سوئس بنکوں میں سرمایہ جمع کرانے والے نہ تو اپنی جیب سے خرچ کرتے ہیں اور نہ ہی محنت سے کماتے ہیں بلکہ عوام کے ٹیکس سے بننے والے محلات وایوانوں میں رہنے اورعوام کے خون پسینے کی کمائی سے اپنی اور اپنی بچوں کی کفالت وعیاشیوں کا اہتمام کرنے والوں کواس بات سے کیا غرض یا اس تکلیف کا کیا پتا جو ایک محنت کش کو رزق کمانے میں ہوتی ہے کیونکہ یہ عوام کا قصور ہے کہ وہ اپنے جیسے غریبوں پراعتماد و اعتبار کرنے کی بجائے روایتی سیاستدانوں ‘ سرمایہ داروں ‘ جاگیرداروں اور امیروں کو ایوانوں میں بھیج کر یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے جمہوریت مضبوط کی ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ جمہوریت کے نام پر اقتدار پانے والے یہی استحصالی ہی جمہوریت ‘ عوام اور ملک کے سب سے بڑے دشمن ہیں اور مفادات کیلئے عوام کو مہنگائی کی چھری تلے ذبح کررہے ہیں ۔
حکمرانوں کی خواہشات میں آزادی کشمیر کیلئے مضمرات ہیں ‘ راجونی اتحاد مہذب و امن پسند اقوام میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار کی ادائیگی کا شعور فروغ پارہا ہے‘ امیر علی خواجہ پاکستانی حکمرانوں کو اقوام عالم کے اس شعور کی رفتارکو تیز ‘ منظم اور مجتہد کرنا چاہئے ‘ عمران خان چنگیزی
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ایران کی جانب سے مسئلہ کشمیرپر ثالثی کی پیشکش اور یورپی یونین کی ممبر پارلیمنٹ جولی وارڈ کی جانب سے کشمیری خواتین و بچوں کیلئے عالمی مہم کے اعادے پر تبصرہ کرتے ہوئےپاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘پاکستان عوامی پارٹی کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر نواز ملاح ‘ این جی پی ایف چیئرمین عمران چنگیزی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما سردار خادم حسین سولنگی ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ میمن رہنما یونس سایانی‘انسانی حقوق کے علمبردار امیر علی خواجہ ‘خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی ‘فرزند جونا گڑھ اقبال چاند‘فیض محمد لغاری ‘نواز ملاح ‘ محبوب خان اچکزئی ‘حق نواز ربوانی ‘سونہار وریام بلوچ ‘ خان محمد جوکھیو ‘ احمد علی جتوئی ‘ اسماعیل لاکھا‘غلام نبی چانڈیو ‘غلام محمد ڈاہری ‘ اقبال ہنگورو ‘ عبدالرزاق لاکھانی ‘دا ¶د ابراہیم و دیگرنے کہا ہے کہ امن پسند ‘ غیرتمند ‘ مہذب ‘ غیر جانبدار اور محفوظ و خوشحال مستقبل کی خواہشمند ریاستوں ‘ قیادتوں ‘ اقوام اور افراد میںکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں دیکھنے اور بھارت کا جارحانہ و امن دشمن کردار سامنے آنے کے بعد بھارت کیخلاف غم و غصہ بڑھ رہا ہے اور انسان دوست ممالک و اقوام میں بھارت سے تعلقات و دوستی کی خواہش ترک کرکے مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیری عوام کا قتل عام رکوانے کیلئے کردار کی ادائیگی کا شعور فروغ پارہا ہے جس کی رفتار کو تیز کرنا اور منظم و مجتہد شکل دینا حکومت پاکستان کی ذمہ داری مگر حکمران طبقہ اس ذمہ داری سے نابلد اور بھارت سے خواہش دوستی ‘ تعلقات و تجارت کا اسیر دکھائی دے رہا ہے جو کشمیر کے مستقبل و آزادی کیلئے مضمرات کا عکاس ہے !
سولنگی اتحاد کی انتخابی سیاست کا آغاز ‘ پہلی انتخابی کارنر میٹنگ کا انعقاد سولنگی برادری کا اتحاد محفوظ وخوشحال مستقبل کی علامت ہے مگر اس کیلئے انتخابات میں انقلاب لانا ہوگا! سولنگی نمائندے اسمبلیوں میں پہنچ کرہی برادری کو روزگار ‘ تعلیم ‘ صحت و رہائش کی سہولیات دلا سکتے ہیں
کراچی ( اسٹاف رپورٹر )غلام عباس سولنگی کی میزبانی میں خدا کی بستی کوٹری میں ہونے والی پاکستان سولنگی اتحاد کی پہلی انتخابی کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے مہمان خصوصی امیر علی سولنگی عرف پٹی والا ‘ میزبان تقریب غلام عباس سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ عرفان سولنگی ‘ ڈاکٹر مسعود سولنگی‘ ڈاکٹر اے ڈی سولنگی ‘ صالح سولنگی ‘ رمضان سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ روشن سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ عباس سولنگی ‘ جمعہ خان سولنگی ‘ الیاس سولنگی‘دیدار علی سولنگی ‘ دھنی بخش سولنگی ‘ ممتاز علی سولنگی ‘ڈاکٹر اللہ ڈنو سولنگی ‘ ساگر سولنگی ‘ دلبر سولنگی ‘ ڈاکٹر قدیرسولنگی‘ رفیق سولنگی ‘ غلام جمن سولنگی ‘ غلام شبیر سولنگی ‘ ڈاکٹر عبدالوحید سولنگی‘ وڈیرو اللہ وسایو ‘ علی حیدر سولنگی‘ ایاز سولنگی ودیگر نے کہاہے کہ سولنگی قوم کا سولنگی اتحاد کے پلیٹ فارم پر متحد و یکجا ہونا ان کے محفوظ و خوشحال مستقبل کی علامت ہے مگر صرف میٹنگوں ‘ جلسوں ‘ ریلیوں سے استحصالیوں سے نجات ممکن نہیں ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ سولنگی برادری کے ہر بالغ رائے دہندہ کا ووٹرلسٹ میں اندراج یقینی بنایا جائے اور انتخابات میں ہر ووٹ برادری کے محفوظ مستقبل کے حق میں اور استحصالیوں کیخلاف پاکستان سولنگی اتحاد کے نامزد امیدواروں کو دیکر انہیں اسمبلیوں میں پہنچایا جائے تاکہ وہ برادری کے حقوق و تحفظ کی سیاسی جنگ اختیارواقتدار کے ساتھ لڑ یں اور برادری کو اس کے آئینی‘ قانونی ‘سیاسی ‘ سماجی ‘ معاشی‘ اقتصادی حقوق اور تعلیم ‘ علاج ‘ روزگار و رہائش کی سہولیات کی فراہمی یقینی بناسکیں!