کراچی کے کچرے پر خوب سیاست ہو رہی ہے۔ گزشتہ چھ سات ماہ سے کراچی کچرے کی ڈھیر میں تبدیل ہوگئی ہے۔پاکستان کی وفاقی ، سندھ کی صوبائی اور کراچی کی شہری حکومتیں کراچی کو کچرے کے ڈھیر میں تبدیل کرانے کے زمہ دار ہیں، ان میں سب سے زیادہ زمہ داری صوبائی اور اس کے بعد شہری حکومت کی بنتی ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت صوبائی کاموں میں بغیر صوبائی اسمبلی کی اجازت سے عمل دخل نہیں کرسکتی ہیں۔ شہر کراچی دو وجوہات کی وجہ سے صوبائی حکومت کے نشانے پر ہے ایک یہ ہے کہ صوبے میں پیپلز پارٹی کی حکومت اور شہر کراچی کا میئر متحدہ قومی مومنٹ کا ہے ،دوسری وجہ حالیہ الیکشن میں کراچی سے قومی و صوبائی اسمبلیوں کی زیادہ تر نشستوں سے تحریک انصاف کے امیدوار کامیاب ہوئے اس کے بعد ایم کیو ایم کے، جس کی وجہ سے صوبائی حکومت نے کراچی کو لاوارث چھوڑا ہوا ہے۔
گزشتہ مہینے کی ابتداء کو وفاقی حکومت نے کراچی کی حالت پر صوبائی حکومت کو تڑیاں لگا نا شروع کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے امورِ قانون نے تجویز دی کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت آرٹیکل 149 کے تحت سندھ کی صوبائی حکومت کو مسائل کے حل کے لیے ہدایات جاری کرے۔وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے مطابق وفاقی حکومت کراچی شہر کی انتظامیہ کو اپنے کنٹرول میں لینے والی ہے، آرٹیکل کے نفاذ کا اعلان وزیر اعظم عمران خان 14ستمبر کو دورہ کراچی میں کریں گے ۔ جس کے بعد صوبائی حکومت اور پیپلز پارٹی کی قیادت تیش میں آنے لگی بلاول زداری نے تو ملک دشمن بیان بھی جاری کردیا ، دیگر سیاسی قوم پرست جماعتوں نے بھی وفاقی حکومت کے فیصلے کو مسترد کرنے کی دھمکیاں دے ڈالی ۔ تمام تر صورتحال کو دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت اپنے فیصلے پر یوٹن لے لیا اور کلین کراچی پروگرام کو فنڈنگ دینا شروع کردیا ۔
واضح رہے کلین کراچی پروگرام تحریک انصاف کے وفاقی وزیر علی رضا عابدی کی اجاد تھی جس کے تحت کراچی کو کچرے سے پاک کرنا بغیر صوبائی حکومت کی رضامندی سے ، صوبائی حکومت کلین کراچی پروگرام پر اعتراض بھی نہیں کرسکتی تھی کیونکہ وہ اس پروگرام کو NGOکے طرز پر چلارہے تھے ۔ کلین کراچی پروگرام کے لیے اربوں روپے کی فنڈنگ ہوئی، ملک کے کئی بڑے اداروں نے کلین کراچی پروگرام کو چندہ دیا۔ ایم کیو ایم ارکان کے ساتھ مل کر تحریک انصاف کے ممبران نے بڑے زور و شور سے کراچی کا کچرا اُٹھانے کا کام شروع کردیا ، کچرا کنڈیوں سے کچرا اُٹھانے کے دوران قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان بڑے فخر کے ساتھ تصاویر بنانے لگ گئے۔
سوشل میڈیا پر کچروں سے بھری تصویروں کی بھر مار ہوگئی ، تحریک انصاف کے زمہ داران و ممبران کے رویوں سے ایسا لگنے لگا کہ وہ کراچی کے عوام پر احسان عظیم کر رہے ہیں۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ و پیپلز پارٹی کے زمہ داروں نے دیکھا کہ کراچی کے کچرے پر ہونے والی سیاست میں پیپلز پارٹی آئوٹ ہورہی ہے ، تو انہوں نے کراچی صفائی مہم کا اعلان کردیا اور تمام تر زمہ داریاں شہری منتخب حکومت کے بجائی کمشنر کراچی، تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں اور دیگر سرکاری افسران اور پیپلز پارٹی کے عہدیداران کو دیدی۔ جبکہ کچھ علاقوں میں پھر سے سالڈ ویسٹ کو کچرا ٹھانے کی زمہ داری دیدگئی۔
کلین کراچی پروگرام کے طرز پر صوبائی حکومت کی صفائی مہم شروع ہوئی تو تحریک انصاف کے ارکان کی طرح پیپلز پارٹی کے صوبائی وزراء ، منتخب ارکان اور پارٹی عہدیداران بھی کچروں کے ساتھ سیلفیاں بنانے میں مشعول ہوگئے ۔ سوشل میڈیا پر اپلوڈ تصاویر میں پیپلز پارٹی کے کارکنان و زمہ داران کراچی والوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھتے رہے کہ کراچی کے مسائل کو صرف پیپلز پارٹی ہی حل کر سکتی ہے ، مزید لکھتے ہیں کہ کراچی کے موجودہ صورتحال کے زمہ دار وفاقی و شہری حکومت ہے ، اس کے ساتھ یہیں باتیں پیپلز پارٹی کے صوبائی وزراء بھی کرتے ہیں۔صوبائی وزیر اطلاعت سعید غنی کا میڈیا سے گفتگو کے دوران یہیں الفاظ ہوتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ ہم نے شہری حکومت کو ان کا پورا فنڈ مہیا کیا ہوا ہے، اس کے باوجود وہ کام نہیں کررہی ہے ۔ جبکہ مئیر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت شہری حکومت کو فنڈ نہیں دے رہی ہے۔
خیریہ اختیارات کی رسہ کشی ہے ، فنڈ کا ملنا نہ ملنا ، اٹھارویں ترمیم کی مجبوریا ں ، شہری حکومت کس کی اور صوبائی کس کی سب بہانے ہے فنڈ کھانے کے۔ وسیم اختر صاحب کہہ رہے ہیں کہ فنڈ نہیں دیا جارہا ہے ، دوسری جانب میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک سال میں کراچی کے شہری حکومت کے تحت کچرا اُٹھانے والی گاڑیوں نے 88کروڑ کا ڈیزل پھونک دیا ،کہاںسے آئے یہ 88کروڑ روپے ؟کیا اس کے علاوہ اور فنڈ زنہیں ملا ہوگا ؟۔
کراچی کے کچرے پر سیاسیت چمکانے والوں بس کروں اللہ تعالیٰ سے ڈروں ، کراچی کو نہیں سنبال سکتے ہو تو گھروں کوچلے جائو، خدارا کراچی کے حال پر رحم کرو ۔ اگر کچرے کی سیاست ختم ہوگی ہو تو سڑکوں کی خستہ حالی پر نظریں دوڑائی جائے۔ گزشتہ دنوں کی بارشوں نے کراچی کی سڑکوں کو مکمل تور پر تہس نہس کردیا ہے ، حالیہ بارشوںنے کراچی کو کئی سال پیچھے دکھیل دیا ہے ۔ کراچی کے کئی علاقوں کی سڑکیں ناقبل استعمال ہوگئی ہے ۔ ایک جانب کراچی میں کچروں کے انبار اور اس پر کچرا سیاست دوسری جانب بارش کی تباکاریاں اس پر تینوں برسراقتدار جماعتیں ایک دوسرے پر الزمات سے باز نہیں آرہی ہے ،اس میں” کیا ہوگا کراچی کا ؟” و ہ اللہ ہی جانے۔ اللہ تعالیٰ ہی کراچی والوں کے حال پر رحم کریں(آمین)