کراچی (جیوڈیسک) کراچی کے علاقے صدر میں مسجد کے باہر ہونے والے دھماکے کا مقدمہ انسداد دہشت گردی اور ایکسپلوزیو ایکٹ کے تحت درج کر لیا گیا، مبینہ دہشت گرد کے موبائل نمبر لے کر ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ہے۔
دھماکے کا مقدمہ بریگیڈ تھانے میں سب انسپکٹر اصغر چوہان کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے ۔ مقدمہ نمبر 130، 2014 میں انسداد دہشت گردی ایکٹ اور ایکسپلوزیو ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
مبینہ دہشت گرد کے موبائل فون نمبر حاصل کر کے ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ہے، پولیس کے مطابق مختلف پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں۔ مبینہ حملہ آور عبدالفتح سمیت تین زیر حراست افراد سے پوچھ گچھ کی جاری ہے۔ عبدالفتح کا تعلق ماضی میں قوم پرست تنظیم سے رہا ہے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق دھماکے میں تباہ ہونے والی دوسری موٹر سائیکل نمبر کے بی ایکس 6567 گلشن اقبال کے رہائشی عامر سلطان کی ہے۔ شناخت کے باوجود ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے نمونے بھی لے لئے گئے ہیں ۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کی رپورٹ کے مطابق حملہ آور کا ہدف صدر کی مسجد نہیں تھا۔
حملہ آور بارود سے بھری موٹر سائیکل پر اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کسی اور مقام پر جا رہا تھا کہ اس دوران ایک اور موٹر سائیکل سے ٹکرا گیا۔