کراچی (جیوڈیسک) اغوا برائے تاوان اور قتل میں ملوث قیدی کراچی کی سینٹرل جیل سے فرار ہوگیا،واقعے کے بعد سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو معطل کردیا گیا ہے جبکہ قیدی کی حفاظت پر مامور تین پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سینٹرل جیل میں قتل اور اغوا برائے تاوان کے الزام میں قید زیر سماعت ملزم محمد حفیظ ولد بشیر احمد کو جیل کے افسر کے گھر پر مزدوری کے لیے لایا گیا، اس کی سیکیورٹی ڈیوٹی پر ایک ہیڈ کانسٹیبل سمیت تین پولیس اہلکار تعینات تھے تاہم قیدی تینوں اہلکاروں کو چکمہ دے کر فرار ہو گیا۔
معاملے کی اطلاع جب وزیر داخلہ سہیل انور سیال تک پہنچی تو انہوں نے فوری طور پر جیل سپرنٹنڈنٹ مرتضیٰ شیخ کو معطل کر کے انکوائری کا حکم دے دیا جبکہ قیدی کی حفاظت پرمامور تین اہلکاروں گیٹ انچارج ظفر اللہ، پولیس کانسٹیبلز حشمت علی کولاچی اور صفدر حسین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن نے جیونیوز کو بتایا کہ قیدی کی تلاش شروع کردی گئی ہے اور اس سنگین غفلت کی تحقیقات بھی کی جارہی ہیں۔
فرار ہونے والا قیدی 9ستمبر 2013ء کو سینٹرل جیل لایا گیا تھا اور اس کا مقدمہ اے ڈی جے ساؤتھ 1کی عدالت میں زیر سماعت ہے،فرار ملزم کورنگی مہران کے مکان نمبر 160 کا رہائشی ہے۔
جیل کے اطراف میں حال ہی میں تعمیر کی گئی اونچی فصیل، نصب کیے گئے جیمرز، اضافی نفری اور پہرے اپنی جگہ لیکن قیدی فرار ہوگیا،کیسے اس کی تحقیقات انتہائی اعلیٰ سطح پر کی جارہی ہے۔