کراچی (جیوڈیسک) کراچی کی عدالت نے ناگن چورنگی پر شہری کے قتل میں ملوث رینجرز اہلکار کیخلاف قتل عمد کا مقدمہ قتل خطا میں تبدیل کرنے کا حکم دے دیا، مقتول کی بیوی کیخلاف بھی دفعہ 309 کے تحت فرد جرم عائد کرنے کی ہدایت کر دی۔
کراچی میں 28 فروری 2014ء کو ناگن چورنگی کے قریب رینجرز اہلکار کی فائرنگ میں بیوی سے جھگڑتا ذیشان الدین جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، اہلکار نور رحم کو فوری گرفتار کرلیا گیا، مقدمہ درج ہوا قتل خطا کا، بات پہنچی عدالت میں تو جوڈیشل مجسٹریٹ نے اسے قتل عمد کا کیس قرار دیا، ملزم کے خلاف کیس میں دفعہ 302 شامل کرنے کی ہدایت کی۔
نور رحم نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور ہائی کورٹ نے جوڈیشل مجسٹریٹ کا حکم برقرار رکھا لیکن کیس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو منتقل کرنے کا حکم دے دیا، دوران سماعت سندھ ہائیکورٹ میں سماء کی خصوصی فوٹیج بھی دکھائی گئی، جس میں ذیشان کی اہلیہ شافعہ کو ہاتھ میں بلے کے ساتھ دکھایا گیا تھا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کراچی سینٹرل نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد کیس سے قتل عمد کی دفعات ختم کرنے کا حکم دے دیا اور پولیس کو دفعہ 319 کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی، عدالت نے یہ بھی قرار دیا ہے کہ نور رحم اور شافعہ کیخلاف آئندہ سماعت پر قتل خطا کی دفعات کے تحت ہی فرد جرم بھی عائد کی جائے گی۔
وکیل صفائی نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے فیصلے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔