کراچی : رینجرز کے قیام، اختیارات کی مدت میں توسیع

Rangers

Rangers

کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکومت نے نیم فوجی دستے رینجرز کے کراچی میں قیام میں ایک بار پھر ایک برس کی توسیع کر دی ہے۔

اس کے علاوہ رینجرز کو حاصل خصوصی اختیارات کی مدت میں بھی 90 دن کا اضافہ کیا گیا ہے۔

سنیچر کو سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ سندھ میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے معاملے پر ایک یا دو دن میں فیصلہ ہو جائےگا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے رینجرز کے اختیارات اور قیام میں توسیع کی سمری کی منظوری دے دی ہے اور اب اسے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے پاس بھیجا جائے گا جو پہلے ہی اس فیصلے کے حق میں متعدد بیانات دے چکے ہیں۔

گذشتہ ماہ جولائی میں رینجرز کو پولیس اختیارات اور صوبے میں موجودگی کی مدت کی معیاد پوری ہو گئی تھی۔

اس وقت رینجرز اور سندھ حکومت میں کشیدگی دیکھنے میں آئی تھی جب رینجرز نے خواہش ظاہر کی تھی کہ انھیں پورے صوبے میں کارروائی کے اختیارات دیے جائیں جبکہ صوبائی حکومت نے ان اختیارات کو کراچی تک محدود رکھا ہوا ہے۔

رینجرز اور سندھ حکومت میں پہلے بھی قیام میں توسیع کے معاملے پر کشیدگی رہ چکی ہے۔

اس وقت سندھ کے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ رینجرز کو سنگین نوعیت کے چار جرائم دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کی روک تھام کے لیے جو اختیارات دیے گئے ہیں وہ صرف کراچی تک محدود ہیں باقی سندھ کے لیے نہیں ہیں۔

سندھ کے وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے فیصلے پر پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما تاج حیدر نے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی ایک یلغار چل رہی ہے اور قائم علی شاہ نے پارٹی اور حکومت دونوں کو بڑی کامیابی سے چلایا ہے۔

قانون کے مطابق رینجرز کو دیے جانے والے اختیارات 120 روز کے لیے ہوتے ہیں جن میں توسیع کی جاتی رہی ہے۔ اس کے علاوہ رینجرز کے قیام کی مدت میں بھی سالانہ توسیع ہوتی رہی ہے۔

سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری سندھ میں حکمران پیپلز پارٹی اور رینجرز میں کشیدگی کا سبب بنی تھی۔

ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری کے بعد حکومت سندھ اور رینجرز میں اختلافات ایک بار پھر اس وقت سامنے آئے جب رینجرز نے صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کے گاؤں سے باقرانی میونسپل کے ملازم اسد کھرل کو گرفتار کیا جنھیں بعد میں ایک ہجوم نے تھانے سے رہا کروا لیا۔