کراچی (جیوڈیسک) رینجرز کا بچے کھچے امن دشمنوں کیخلاف گھیرا مزید تنگ، گارڈن کے علاقے سے “را” کے تین خطرناک دہشتگرد گرفتار کر لئے گئے۔ سندھ ہائیکورٹ میں گرفتار دہشتگردوں فہیم عرف مرچی، ریاض عرف لکڑ اور ناصر عرف کھجی کو نقاب پہنا کر میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔ رینجرز کے ترجمان کرنل شاہد کا میڈیا بریفنگ میں کہنا تھا کہ دہشتگرد فہیم، ریاض اور ناصر 1994ء میں کراچی سے سری لنکا، پھر بینکاک اور وہاں سے بھارت گئے، جہاں “را” نے ملزموں کو بم بنانے، ٹائم بم، ایل ایم جی، کلاشنکوف سمیت دیگر ہتھیار چلانے کی تربیت دی۔
ترجمان رینجرز کے مطابق، ملزموں نے 2001ء میں طارق روڈ پر دھماکا کیا، دہشتگرد ناصر کھجی نے 1993ء میں سندھ سیکرٹریٹ پر 8 سے 10 راکٹ فائر کئے اور ساتھیوں سے ملکر گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کیا، دہشتگرد ناصر کھجی نے 12 افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے، جبکہ وہ زمین پر قبضے اور چائنا کٹنگ میں بھی ملوث ہے۔ فہیم عرف مرچی نے 4 افراد کے قتل، کھالیں چھیننے اور بھتہ لینے کا اعتراف کیا۔
ترجمان رینجرز کے مطابق ملزم ریاض عرف لکڑ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے قتل میں ملوث ہے، اس نے لسانی بنیادوں پر بھی لوگوں کو اغواء کر کے قتل کیا، ملزم نے 1995ء میں ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لئے کریکر حملے بھی کئے۔
کراچی میں محمود آباد پولیس مقابلے میں مارے جانے والے ملزم کے بارے میں اہم انکشافات ہوئے ہیں۔ علی بٹ، عزیر بلوچ کا دست راست تھا، جیل میں دونوں کی دوستی ہوئی۔ ملزم علی بٹ نے عزیر بلوچ کے حکم پر لیاری کے علاقے دھوبی گھاٹ، شیر شاہ سے نوجوان کو اغواء کیا اور اسے قتل کرنے کے بعد لاش کے ٹکڑے کر کے لیاری ندی میں پھینک دی۔ ملزم لیاری آپریشن کے بعد سے چنیسر گوٹھ میں روپوش اور جرائم پیشہ افراد کا نیٹ ورک چلا رہا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزم کی جیل میں عزیر بلوچ سے دوستی ہوئی اور اس کی ضمانت بھی عزیر بلوچ نے کرائی تھی۔ وہ جیل جانے سے قبل ایک سیاسی جماعت کا کارکن بھی رہا، اس کے علاوہ، وہ قتل، اقدام قتل، بھتہ خوری اور اغواء کے مقدمات میں لیاری پولیس کو مطلوب تھا۔