کراچی (اسٹاف رپورٹر) انتخابی دھاندلی الزامات کے نتیجہ میں دھرنا سیاست سے اٹھنے والے طوفان پر فوج کی خاموشی اور عدلیہ کے روایتی آئینی کردار کے بعدسیاسی تمازت پر پڑنے والی شبنم سے ہونے والی جمہوری ٹھند بھی حکمرانوں کے نامہ اعمال کے باعث تادیر قائم نہ رہ سکی اور پانامہ لیکس الزامات پرغیرت کا مظاہرہ کرنے کی بجائے جھوٹ ‘ دھرمی اورچیخ چنگھاڑ کر ولی صفت ہونے کی سیاسی روایت نے ملک و قوم کو ایکبار پھر خدشات و خطرات کے سلگتے صحرا میں لاکھڑا کیا ہے گو اس بار بھی فوج اور عدلیہ دونوں ہی نے عوام کی بجائے جمہوریت یا حکومت کا ساتھ دیا ہے مگر اس کے باوجود حکمران اصلاح احوال کیلئے کسی طور تیار نہیں جس کی وجہ سے وہ کرپشن و کمیشن کے صف میں کھڑے اپنے ساتھیوں کی حمایت سے بھی محروم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں اور میثا ق جمہوریت کے نام سے استحصالی طبقات کے مفادات کے تحفظ کےلئے ایکدوسرے کا ساتھ نبھانے کاعدہ حکومتی وزرا ¿ و اراکین پارلیمان کی بد زبانی والزام تراشی و لن ترانی کے باعث خاتمہ بالخیر کے نزدیک دکھائی دے رہا ہے اور بلاول و زرداری طویلخاموشی کے بعد حکمرانوں کو جارحانہ انداز دکھانے پر کمربستہ دکھائی دے رہے ہیں ۔ محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد امیر پٹی نے موجودہ سیاسی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صورتحال گو جمہوریت کیلئے کسی طور موزوںو مناسب نہیں مگر جمہوریت کے نام پر جو چوربازاری اور ظلم و استحصال کی حکمرانی پاکستان میں قائم ہے اس سے نجات کیلئے ضروری ہے کہ چوروں و لٹیروں ‘ظالموں وقاتلوں ‘ بیرونی ایجنٹوں اور اندرونی غداروں سب کا گٹھ جوڑ ٹوٹے اور عوام ایکبار پھر نئی قیادت و حکومت کے انتخاب کا آزادانہ موقع مل سکے اور اللہ کرے کہ عوام اس بار شخصیت پرستی و جانبداری کی روایت برقرار رکھتے ہوئے پھر سے چوروں لٹیروں کو مظالم ‘ استحصال اور کرپشن کا ختیار فراہم کرنے کی بجائے انقلابی کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان سے مخلص ایسی قیادت کا انتخاب کریں جو حقیقی معنوں میں پاکستان کو اسلامی‘فلاحی ‘ جمہوری اور اشتراکی ریاست کیساتھ عوام کو بھی باختیار ‘ محفوظ اور مطمئن بنائے اور وطن عزیز میں مساوات ‘ انصاف ‘امن ‘تحفظ ‘ آسودگی اور خوشحالی کا معاشرہ قائم کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بلوچ رجمنٹ کی پاسنگ آ ¶ٹ پریڈ سے خطاب میں پاکستان کی حفاظت و خدمت اورپاک فوج اور سکیورٹی اداروں کو قومی یکجہتی اور سلامتی کا ضامن اور علامت قرار دیتے ہوئے ایک بارپھر سی پیک کی بروقت تکمیل کے عزم کو سراہتے اور قومی مستقبل کیلئے خوش آئند قرار دیتے ہوئے گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ ویر نے کہا ہے کہ بلوچستان ملک کا بڑا اور انتہائی اہم حصہ ہے جس کی ترقی ہمارے خوشحال مستقبل کی ضمانت ہے اور چونکہ سی پیک کی بروقت تکمیل سے بلوچستان کا مستقبل روشن اور تابناک ہو گا اور آنے والے وقتوں میں خطے کی ترقی کے نئے دروازے کھلیں گے جس سے پورا پاکستان مستفید ہوگا اسلئے پاکستان دشمنوں کو یہ ترقی ہضم نہیںہورہی ہے اور وہمفاد پرست پالیسی سازو ں کی کچھ دانستہ نا دانستہ غلطیوں کو بنیاد بناکر نہ صرف سی پیک کیخلاف مخصوص طبقات میں احساس محرومی پیدا کررہے ہیںبلکہ دہشتگردی کے ذریعے اس منصوبے کو بروقت تکمیل سے بھی محروم کرناچاہتے ہیں اسلئے ضروری ہے کہ سی پیک کے حوالے سے تمام قومی اکائیوں کو مکمل طور پر مطمئن کیا جائے اور بالخصوص ناراض بلوچ بھائیوں کی ناراضگی دور کرنے کیلئے ہر ناگزیز اقدام اسی خلوص نیت سے اٹھایا جائے جو قیام امن کیلئے دہشتگردوں اور طالبان سے مذاکرات کیلئے اٹھایا گیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) پاکستان سولنگی اتحادکے بزرگ رہنما امیر علی سولنگی ‘ ملک عمر نذیر سولنگی ‘معین سولنگی ‘ غلام نبی سولنگی‘اصغر علی سولنگی ‘سبحان سولنگی‘محمد ذبیر سولنگی‘حبیب خان سولنگی ‘اکرم سولنگی‘برخوردار سولنگی‘شفقت نذیر سولنگی‘ اکرم سولنگی ‘ شبیر سولنگی ‘ راحیل سولنگی ‘ خادم حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی‘ رمضان سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ گل شیر سولنگی‘ عابد سولنگی ‘ ندیم سولنگی ‘ عباس سولنگی‘ ایاز سولنگی ‘ ڈاکٹر قدیر سولنگی‘ نعمت اللہ سولنگی و دیگر نے جرمنی سے شوہر و بیٹے کے ہمراہ پاکستان آنے والی لیڈی ڈاکٹر کے شوہر کے ہاتھوں قتل کی مذمت اور قاتل کو عبرتناک سزا دینے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ خواتین پر مظالم ‘ جنسی و جسمانی تشدد‘ شرعی ‘ سماجی اور قانونی‘ معاشی و معاشرتی استحصال ‘ جائیداد کے لالچ وبٹوارے کے ڈر اور غیرت و عزت کے نام پر قتل پاکستانی معاشرے کا تاریک ترین پہلو ہے جس کی رونمائی دنیا بھر میں پاکستان کی تذلیل کا باعث بنتی ہے مگر افسوس کہ حکمرانوں کی سیاسی مفاد پرستی اور پاکستان کا استحصال زدہ طبقاتی نظام اس قسم کے جرائم کرنے والوں کو سزا سے محفوظ رکھ کر اس مخصوص مجرمانہ ذہنیت کے فروغ کا باعث ہے جو اقوام عالم میں ہمارا سر شرم جھکانے کیساتھ پاکستان کے قد کو پست سے پست ترین بھی کرتا جارہا ہے اسلئے اب صرف روایتی حکمرانوں وسیاستدانوں سے نجات ہی ضروری نہیں بلکہ اس استحصالی نظام سے نجات بھی ضروری ہوچکی ہے جوجمہوریت کے نام پر ایک جانب عوام کیلئے مسائل و مصائب کا باعث اور دوسری جانب پاکستان کی بدنامی کا سبب بن رہا ہے۔