کراچی (جیوڈیسک) جون 2011 کو کراچی کے بےنظیر بھٹو پارک میں رینجرز اہلکار کی فائرنگ میں میٹرک کا طالب علم سرفراز شاہ ہلاک ہوگیا تھا۔ جب کہ ایک نجی چینل کا کیمرا مین اتفاقی طور پر وہاں موجود تھا، جس نے اس سارے واقعے کی عکس بندی کی تھی جس کے بعد یہ ویڈیو ہر چینل تک پھیل گئی۔ سپریم کورٹ نے جمعرات کو رینجرز اہلکاروں کی سزاوں کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔
رینجرز کے وکیل خواجہ نوید کا موقف تھا کہ یہ مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے زمرے میں نہیں آتا ، سرفراز شاہ کے ورثا بھی ملزمان کو معاف کر چکے ہیں اس کے باوجود سزائیں سنائی گئیں اور ہائی کورٹ نے بھی انھیں بحال رکھا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان نے اپیل کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ واقعے کی ویڈیو دیکھ کر اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ واقعہ انسداد دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں۔ اس سے پہلے کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سرفراز شاہ کو فائرنگ کر کے ہلاک کرنے والے رینجرز کے اہل کار شاہد ظفر کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔
جبکہ دیگر چھ ملزمان کو عمر قید اور دو دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے بھی اس مقدمے کا ازخود نوٹس لیا تھا جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کا شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔