کراچی (جیوڈیسک) کراچی کے ساحل پر عید کی تفریح سانحے میں بدل گئی، سی ویو کے قریب سمندر سے دو اور لاشیں نکال لی گئیں جس کے بعد سمندرمیں ڈوب کرجاں بحق افراد کی تعداد 23 ہو گئی۔
ساحل پر ڈوبنے کے واقعات کے بعد سمندر کو جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں۔ کراچی میں سمندر کے ساحل پر نہاتے ہوئے ڈیڑھ درجن سے زائد افراد ڈوب گئے تھے۔ جن کی تلاش کے لیے پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹر سے مدد سے سی ویو پر ریسکیو آپریشن کیا جارہا ہے۔
ڈوب کر جاں بحق ہونے کی لاشوں کو ورثا کے حوالے کردیا گیا ہے، ۔حکومت سندھ نے سمندر میں نہانے پر دفعہ 144 کے تحت پابندی عائد کر رکھی ہے تاہم جب حادثہ رونما ہوا تو اس وقت سی ویو پر اس قانو ن پر عملدرآمد کرانے اور نہ ہی ڈوبنے والوں کو بچانے کے لیے کوئی موجود نہ تھا۔ ڈی آئی جی ساوتھ عبدالخالد شیخ کا کہنا تھا سمندر میں نہاے پر پابندی سے متعلق کوئی نوٹی فیکیشن نہیں ملا۔
کمشنر کراچی شعیب صدیقی نے بتایا کہ پابندی کے باوجود لوگوں کو سمندر میں نہانے سے روکنا مشکل ہے کیونکہ کراچی کا ساحل کافی طویل ہے اور پورے ساحل کو نظر میں رکھنا مشکل ہوتا ہے۔ حادثے کے بعدوزیر اعلی سندھ اور شہری انتظامیہ کے نوٹس کے بعد سے سی ویو جانے والے تمام راستوں کو سیل کر دیا گیا ہے اور ساحل کو خالی کرانے کے لئے نہ صرف پولیس کی اضافی نفری پہنچی بلکہ ساحل پر جمع ہونے والے لوگوں پر پولیس نے لاٹھی چارج بھی کیا۔
عید کے موقع پر ساحل پر تفریح کی غرض سے آنے والے کئی افراد کی زند گی کے چراغ گل ہوگئے ، 23 افراد کے ڈوبنے کی رپورٹ تھانہ بوٹ بیسن میں درج کرلی گئی ہے۔