کراچی (جیوڈیسک) عیدالفطر کے موقع پر کراچی میں سمندر کی تفریح کیلئے جانے والے 24 افراد نہاتے ہوئے ڈوب گئے جن کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ واضع رہے کہ کراچی میں سمندر میں نہانے پر پابندی پر عیدالفطر کے موقع پر عملدرآمد نہیں کرایا جا سکا اور عید کے روز کلفٹن اور ہاکس بے کے ساحل پر پکنک منانے کیلئے ہزاروں افراد پہنچ گئے تھے۔
سمندر میں نہانے کے دوران کلفٹن سی ویو، ہاکس بے اور منوڑہ میں 24 سے زائد افراد ڈوب گئے۔ غوطہ خوروں نے دیگر امدادی ٹیموں کے ہمراہ 24 افراد کی نعشیں سمندر سے نکال کر ورثا کے حوالے کر دیں جبکہ ڈوبنے والے دیگر افراد کی تلاش کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ لاشیں ورثا کے حوالے کرنے کے موقع پر انتہائی رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے اور جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثاء میں عید کے روز صفِ ماتم بچھ گئی۔
ساحل سمندر پر بڑے سانحے کے بعد پولیس اور رینجرز ساحل سمندر جانے والے راستوں پر کھڑی کرکے لوگوں کا سمندر کی طرف جانا بند کر دیا۔ ساحل سمندر جانے والے راستے بند ہونے کے باوجود بعض منچلے نوجوان کسی نہ کسی طرح ساحل سمندر پر پہنچ کر نہاتے رہے۔
آئی جی سندھ کی طرف سے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس میں ڈی آئی جی ساؤتھ، ڈی آئی جی ایسٹ اور ایس ایس پی سیکیورٹی بھی شامل ہیں۔ تحقیقاتی کمیٹی 24 گھنٹے میں رپورٹ آئی جی کو پیش کرے گی۔
رپورٹ میں سانحے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔ آئی جی سندھ نے ڈی ایس پی درخشاں کو عہدے سے ہٹا دیا جبکہ ایس ایچ او کو معطل کر دیا ہے۔ دوسری طرف ڈوبنے والوں کی ذمہ داری لینے کو کوئی تیار نہیں ہے۔
محکمہ داخلہ سندھ نے اپنی نااہلی چھپانے کیلئے انوکھا کارنامہ سرانجام دے دیا۔ عید کی چھٹی میں دفتر کھول کر، سمندر میں نہانے پر پابندی کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔ 31 جولائی کو جاری ہونے والے نوٹی فکیشن پر 28 جولائی کی تاریخ درج کی گئی ہے۔ اس سے پہلے نوٹی فکیشن کی مدت سترہ جولائی کو ختم ہو گئی تھی۔