کراچی (جیوڈیسک) کراچی کے شہریوں نے اس بار کا’ ویک اینڈ‘ موسلادھار بارشوں میں بھیگتے ہوئے گزارا۔ دو دنوں تک پورا شہر جل تھل رہا۔
ندی نالے امڈ پڑے، متعدد سڑکیں بہہ گئیں، شہر کے بیشتر علاقے کئی کئی گھنٹوں تک بجلی سے محروم رہے ۔تین سو سے زائد فیڈر ٹرپ ہوگئے جبکہ مختلف حادثات میں 5افراد لقمہ اجل بن گئے ۔ کئی کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
بارشوں کا سلسلہ ہفتے کی دوپہر ساڑھے بارہ بجے کے قریب تیز آندھی کے ساتھ ہوا جس سے نیم کچے مکانات کی چھتوں پر لگی ٹین کی چادریں اور ایزبیسٹوں شیٹس اڑ گئیں۔
شہر میں قائم عارضی منڈی میں ٹینٹس اور قناعتیں بھی تیز ہوا کا مقابلہ نہ کرسکیں ۔ ہفتے کی شام تک وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا جس سے نشیبی علاقے زیرآب آگئے جبکہ بعض مکانات میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہوگیا۔
اتوار کی صبح شہر ابھی پوری طرح بیدار بھی نہیں ہوا تھا کہ ایک مرتبہ پھر تیز بارش شروع ہوگئی جس سے ملیر، لانڈھی، کورنگی، ایئرپورٹ، شاہ فیصل کالونی، شاہراہ فیصل، راشد منہاس روڈ، ایکسپریس وے، کارساز، نارتھ کراچی، نیو کراچی اوریونیورسٹی روڈ سے متصل علاقے جل تھل ہوگئے۔
اسی دوران شہر کے مختلف علاقوں میں دیواریں گرنے اور کرنٹ لگنے سے 5 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ کئی افراد زخمی ہو گئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق یہ حادثات اورنگی ٹائون ،سول لائنز ،نارتھ کراچی ،شیریں جناح کالونی اور سرجانی ٹائون سیکٹر سی میں پیش آئے۔
اورنگی ٹاؤن ایم پی آر کالونی اور سول لائنز میں مکانات کی چھتیں گرگئیں اور دونوں واقعات میں ایک ، ایک شخص جان کی بازی ہار گیا جبکہ نارتھ کراچی ،شیریں جناح کالونی اور سرجانی ٹائون میں کرنٹ لگنے کے تین مختلف واقعات میں 3افراد ہلاک ہوئے ۔
بارش سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی جس سے متعلق شہر کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے ’کے الیکٹرک‘ کے ترجمان نے بتایا کہ بارش سے شہر بھر میں 315 فیڈر ٹرپ کر گئے،بارش رکے گی تو ہی فیڈرز کی بحالی ممکن ہوسک گی۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارشوں کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہے گا۔محکمے کا کہنا ہے کہ بارشوں کا سبب بھارتی ریاست راجستھان سے پاکستان آنے والا بارشوں کا نیا سسٹم ہے ۔ پیر کے بعد سے یہ سسٹم کمزور پڑجائے گا۔