کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس مقبول باقر کے قافلے پر بم دھماکے کے حملے کا مقدمہ آرام باغ تھانے میں درج کر لیا گیا ہے،مقدمہ انسداد دہشت گردی، ایکسپلوژو ایکٹ کے تحت درج کیا گیا، مقدمہ زخمی پولیس اہل کار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ تحقیقاتی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ جسٹس مقبول باقر پر حملہ لشکر جھنگوی کے آصف چھوٹو گروپ نے کیا ہے۔
دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی کا اس بار نشانہ بنا سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کا قافلہ بنا، حملے میں جسٹس مقبول باقر زخمی ہوئے۔ کورٹ روڈ پر سندھ ہائی کورٹ، سندھ سیکریٹریٹ، انکم ٹیکس آفس اور سندھ اسمبلی واقع ہے۔ یہ حصہ شہر کے ہائی سیکورٹی زون میں آتا ہے۔ اور حادثے کے مقام سے کچھ فاصلے پر ہے۔ اس وقت ہم شاہراہ لیاقت پر قائم اس جامع مسجد کی بیرونی دیوار کے سامنے کھڑے ہیں۔
جس کے ساتھ حکام کے مطابق دہشت گردوں نے بارودی مواد سے بھری موٹر سائیکل کھڑی کی تھی۔جسے تقریبا آٹھ بج کر 20 منٹ پر ریموٹ کنٹرول یا موبائل فون کے ذریعے دہشتگردوں نے جسٹس مقبول باقر کی گاڑی پر حملے کے لیے استعمال کیا۔ دھماکے میں ان کے قافلے میں شامل پہلی موبائل کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ جسٹس مقبول باقر کی گاڑی کا ایک حصہ مکمل تباہ ہو گیا۔
جس سے وہ زخمی ہوئے جبکہ ان کا ڈرائیور اور گارڈ جاں بحق ہوگیا۔ اس کے علاوہ ان کی گاڑی کے پیچھے چلنے والی رینجرز کی موٹر سائیکل تباہ ہوگئی جبکہ دوسری پولیس موبائل دھماکے کی شدت سے الٹ گئی۔