کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا بڑا معرکہ جاری ہے ، پولنگ کا عمل جاری ہے ، بیشتر پولنگ سٹیشنز پر عملہ بروقت نہیں پہنچنے اور پولنگ ایجنٹس نہ ہونے باعث پولنگ شروع نہیں ہوسکی ۔ کراچی کے چھ اضلاع میں بلدیاتی الیکشن کا عمل شروع ہوگیا ہے ، شہر کا بڑے انتخابی معرکہ جاری ہے ۔
بیشتر پولنگ سٹیشنز پر عملہ بروقت نہیں پہنچنے اور پولنگ ایجنٹس نہ ہونے باعث پولنگ شروع نہیں ہوسکی ہے ۔ بعض پولنگ سٹیشنز پر پولنگ شروع نہ ہونے ووٹرز نے احتجاج بھی کیا ہے ۔ کئی سٹیشنز پر بیلٹ بکس بھی سیل نہ ہوسکے ۔ کراچی کےچھ اضلاع کی 520 نشستوں کے لئے 5 ہزار 423 امیدوار میدان میں ہیں ۔
سات لاکھ 83 ہزار 66 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے ۔ پولنگ ساڑھے سات بجے صبح سے شام ساڑھے پانچ بجے تک جاری رہے گی ۔ ملیر کی حساس ترین یونین کونسل یوسی 12 کے پولنگ سٹیشن میں رینجرز اہلکار نہیں صرف دو پولیس اہلکار موجود ہیں ۔ کراچی میں سیکیورٹی کے لئے پولیس کے 30 ہزار 500 اہلکار تعینات کئے گئے ہیں ۔
اندرون سندھ سے بھی 10 ہزار اہلکار کراچی میں ڈیوٹیاں دے رہے ہیں ۔ رینجرز کے 7 ہزار چار سو اہلکار شہر بھر میں تعینات کئے گئَے ہیں ۔ فوج کی 10 کمپنیاں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے سٹینڈ بائی پر ہیں ۔ بم ڈسپوزل سکواڈ نے انتہائی حساس پولنگ سٹیشن کی سرچنگ کرلی ہے ۔ سرچنگ 1 ہزار سے زائد پولنگ سٹیشن کی گئی ہے ۔ وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے آئی جی اور ایڈیشنل آئی جی کو امن وامان برقرار رکھنے کی ہدایت کی ہے ۔ انہوں نےمزید ہدایت کی ہے کہ تمام ڈی آئی جیز ، ایس پی اور ایس ایچ اوز اپنے علاقوں میں پر امن انتخابات کو یقینی بنائیں ۔ علاقہ ایس ایچ اوز اپنے علاقوں میں ہی رہیں ۔