کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی کے بلدیاتی اداروں پر انٹی کرپشن کی یلغار نیب کی پر اسرار خاموشی ، 4وزیر بلدیاتی اور اعلیٰ سرکاری افسران سمیت 6ڈپٹی کمشنروں کے خلاف کاروائی کا امکان۔
تفصیلات کے مطابق رکن سندھ اسمبلی ساجد جوکھیو کے خلاف نیب کی کاروائی کے لئے بلدیہ ملیر کے بن قاسم ٹائون کا ریکارڈ طلب کئے جانے اور سابق ٹائون ناظم جان عالم جاموٹ کو طلب کئے جانے پرسابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے نیب کو کسی قسم کے سرکاری دستاویزات نہ دینے کی ہدایت کی تھی جس پر نیب نے خفیہ انکوائری جاری رکھی ہوئی تھی۔
جس پر انٹی کرپشن نے بلدیہ ملیر ،بلدیہ کورنگی اور بلدیہ شرقی میں کاروائی کرکے ریکارڈ قبضے میں لے لیا تاکہ نیب کو کسی قسم کی کاروائی سے روکا جاسکے جبکہ بلدیاتی اداروں کے اندرونی ذرائع کے مطابق نیب نے خفیہ انکوائری جاری رکھی ہوئی ہے اور 2013ء سے 2016ء کے ریکارڈ پر کاروائی کا فیصلہ کیا ہے جبکہ انٹی کرپشن بھی 2013ء تا 2016ء کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نیب کی کاروائی میں2013ء سے 2016ء کے درمیان رہنے والے 4وزیر بلدیات اویس مظفر ،شرجیل میمن ،ناصر حسین شاہ اور موجودہ جام خان شورو جو کہ اکتوبر 2015ء سے وزیر بلدیات ہیں ان کو بھی شامل تفتیش کرسکتے ہیں۔
جبکہ 2013ء سے 2015ء تک لوکل گورنمنٹ کمیشن جوکہ بلدیاتی اداروں کی مکمل انکوائری کے بعد کلیرنس سرٹیفکٹ دیتی آئی ہے اور لوکل گورنمنٹ کمیشن کے سربراہ وزیر بلدیات ہیں وہیں وزیر اعلیٰ سندھ کے انسپکشن ٹیم کے سرکاری افسران جو کہ انکوائری کے بعد سرٹیفکٹ دیتے رہے ہیں۔
گورنمنٹ آڈیٹر کے ساتھ ساتھ 2013ء سے مالی اختیارات کی منظوری کا اختیار رکھنے والے 6اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کے خلاف بھی نیب کاروائی کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اڈیٹر ز کی ٹیم بھی 2013ء سے بھرتیوں کے بعد سے بلدیاتی اداروں کی مانیٹرنگ کرتی آرہی ہے لیکن نیشنل ایکشن پروگرام پر عمل درآمد کے ساتھ ہی نیب اپنی کاروائیوں کا آغاز کردے گی۔