کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی نے سندھ لوکل گورنمنٹ چوتھا ترمیمی بل 2016 کثرت رائے سے منظورکرلیا گیا۔اسپیکر آغا سراج درانی کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا ۔ کارروائی کے باقاعدہ آغاز پرسینئر وزیر نثار کھوڑو نے سندھ اسمبلی میں چوتھا بلدیاتی ترمیمی بل 2016 پیش کردیا۔ بل کے تحت تمام بلدیاتی ادارے سندھ حکومت کے کنٹرول میں ہوں گے، بلدیاتی اداروں کی براہ راست نگرانی کی جاسکے گی، حکومت سندھ سال میں کم از کم ایک مرتبہ بلدیاتی اداروں کے مالی و انتظامی امور کی جانچ پڑتال کرسکے گی۔ اس کے علاوہ کارپوریشن، میونسپل کمیٹیاں اور ٹاؤن کمیٹیاں کسی بھی پبلک پارک کو نجی کمپنی کو دینے کی مجاز ہوں گی تاکہ خالی جگہوں، پارکس کو بروئے کار لاکر آمدن میں اضافہ اور لوکل کاؤنسلز کی کارکردگی کوبہتر بنایا جاسکے۔ مخصوص نشستوں پر انتخاب پارٹی پوزیشن کو مد نظر رکھتے ہوئے عمل میں آئے گا۔
سندھ اسمبلی میں موجود اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بل کی بھرپور مخالفت کی گئی۔ شہریارمہر نے کہا کہ یونین کونسل اور یونین کمیٹیز کو بھی اس ترمیم میں شامل کیا جائے جب کہ ایم کیو ایم کے سید سردار احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ترمیم ہوسکتی ہے اس میں کمی بیشی کرکے قانون سازی نہیں کرسکتے۔
پیپلز پارٹی کے ناصر شاہ نے ایوان میں کہا کہ اتفاق رائے سے قانون سازی کرلی جائے تو زیادہ بہتر ہوگا کیونکہ بلدیاتی اداروں کی تشکیل پہلے ہی التوا کا شکار ہے، اب اس مین مزید تاخیر نہ کی جائے۔ صوبائی وزیر ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ بلدیاتی ترمیمی بل میں یہ تحریرکرنا درست نہیں کہ ترامیم عدالتی حکم پر ہورہی ہیں، بعد ازاں سندھ لوکل گورنمنٹ چوتھا ترمیمی بل 2016 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔