کراچی (جیوڈیسک) حلقہ 246 میں انتخابی عمل پر سرمایہ کاروں میں دباؤ کی کیفیت اور یمن کا مسئلہ گھمبیر ہونے کے منفی اثرات کراچی اسٹاک ایکسچینج کی کاروباری سرگرمیوں پر مرتب ہوئے اور جمعرات کو ابتدائی اوقات میں اچھے مالیاتی نتائج پر رونما ہونے والی221 پوائنٹس کی تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
مندی کے باعث61.29 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے15 ارب68 کروڑ33 لاکھ10 ہزار442 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ ابتدا میں تیزی کے بعد کاروبار کے وسط میں اچانک پرافٹ ٹیکنگ کا رحجان غالب ہوگیا جس سے مارکیٹ کا مورال متاثر ہوا تاہم آئندہ سیشنز میں تیزی کی توقعات روشن ہیں۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں، میوچل فنڈز اور این بی ایف سیز کی جانب سے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی گئی لیکن مقامی کمپنیوں، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے پرافٹ ٹیکنگ اور سرمائے کے انخلا کی وجہ سے مارکیٹ میں رونما ہونے والی تیزی کے اثرات زائل ہوگئے اور مارکیٹ مندی سے دوچار ہوئی جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس33.91 پوائنٹس کی کمی سے33456.74 اورکے ایس ای30 انڈیکس42.11 پوائنٹس کی کمی سے 21417.08 ہوگیا جبکہ اس کے برعکس کے ایم آئی30 انڈیکس63.30 پوائنٹس کے اضافے سے54756.47 ہوگیا۔
کاروباری حجم بدھ کی نسبت1.61 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر34 کروڑ80 لاکھ16 ہزار860 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار354 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں123 کے بھاؤ میں اضافہ، 217 کے داموں میں کمی اور14 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔