کراچی (جیوڈیسک) اسلام آباد میں دھرنا کی وجہ سے سیاسی افق پرغیریقینی صورتحال دوبارہ غالب ہونے اور ریجنل مارکیٹس میں مندی کی وجہ سے کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو ایک بارپھر اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی 31400 پوائنٹس کی حد بھی گر گئی، 61.45 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 43 ارب41 کروڑ 42 لاکھ 86 ہزار 975 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ اقتصادی محاذ پر اگرچہ متعدد اچھی اطلاعات زیرگردش ہیں لیکن سیاسی افق پرغیریقینی صورتحال کے سبب سرمایہ کار طویل المدت سرمایہ کاری سے گریزاں ہیں جس کی وجہ سے چند سیشن میں تیزی کے بعد یکدم بڑی نوعیت کی مندی رونما ہوجاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کاروبار کے دوران ایک موقع پر 120 پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے کی وجہ سے مذکورہ تیزی زیادہ دیربرقرار نہ رہ سکی اور مارکیٹ مندی کے زیراثر ہوئی۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 65 لاکھ 80 ہزار 747 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس دوران میوچل فنڈز کی جانب سے 58 لاکھ 73 ہزار 123 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے 3 لاکھ 34 ہزار 746 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے3 لاکھ 72 ہزار 877 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 177.88 پوائنٹس کی کمی سے 31316.96 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 94.48 پوائنٹس کی کمی سے 20515.67 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 297.24 پوائنٹس کی کمی سے 50210.83 ہوگیا۔ کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 17.75 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 20 کروڑ 4 لاکھ 96 ہزار 890 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار371 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 123 کے بھاؤ میں اضافہ 228 کے داموں میں کمی اور 20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھاؤ 175 روپے بڑھ کر 8775 روپے اور باٹا پاکستان کے بھاؤ 75.01 روپے بڑھ کر 3200.01 روپے ہوگئے جبکہ رفحان میظ کے بھاؤ 500 روپے کم ہوکر 10400 روپے اور ایکسائیڈ پاکستان کے بھاؤ 95.28 روپے کم ہوکر 1935.71 روپے ہوگئے۔