کراچی (جیوڈیسک) کراچی اسٹاک ایکس چینج میں نئے بجٹ سے متعلق مختلف ابہام اور افواہوں سے متاثر سرمایہ کاروں کی دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی کے باعث پیر کو اتار چڑھاؤ اور ملے جلے رحجان کا تاثر قائم رہا تاہم 100 انڈیکس بڑھنے سے 55.36 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں لیکن آل شیئر انڈیکس 15.44 پوائنٹس کم ہونے سے حصص کی مالیت میں 4 ارب 94 کروڑ 76 لاکھ 34 ہزار 320 روپے کی کمی واقع ہوئی ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ نئی مانیٹری پالیسی میں ڈسکاؤنٹ ریٹ 10 فیصد پر مستحکم رکھنے کے مثبت اثرات بھی مارکیٹ پر مرتب نہ ہو سکے کیونکہ سرمایہ کاری کے بیشتر شعبے نئے بجٹ اقدامات سے خوفزہ ہیں اور وہ مارکیٹ میں پوزیشن لینے سے گریز کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی انتہائی محدود ہو گئی ہے اور کاروباری حجم بھی کم رہا ہے، ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر 40.29 پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران غیر ملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 55 لاکھ 40 ہزار 731 ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔
کاروباری دورانیے میں میوچل فنڈز کی جانب سے 21 لاکھ 52 ہزار 28 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے 1 لاکھ 36 ہزار 125 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے 32 لاکھ 52 ہزار 578 ڈالرکا انخلا بھی کیا گیا۔ کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 68.05 پوائنٹس کے اضافے سے 28951.38 ہو گیا جبکہ کے ایس ای30 انڈٰیکس79.67 پوائنٹس بڑھ کر19962.42 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 181.35 پوائنٹس کے اضافے سے 46101.45 ہو گیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 15.87 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 11 کروڑ 15 لاکھ 29 ہزار 710 حصص کے سودے ہوئے ، کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 354 کمپنیوں تک محدود رہا، 196 کے بھاؤ میں اضافہ، 136 کے داموں میں کمی اور 22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔