کراچی (جیوڈیسک) غیر ملکیوں سمیت سرمایہ کاری کے دیگر شعبوں کی پرافٹ ٹیکنگ اور مارکیٹ میں اوجی ڈی سی ایل میں حکومتی شیئرزکی کم ویلیو پر فروخت ہونے کی افواہوں کے سبب اس کے حصص کی قیمتوں میں کمی جیسے عوامل کراچی اسٹاک ایکس کی نفسیات پر حاوی رہے اور بدھ کو اتار چڑھاؤ کے بعد مندی غالب رہی جس سے انڈیکس کی 30100 کی حد دوبارہ گرگئی۔
46.85 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 9 ارب 9 کروڑ 9 لاکھ 98 ہزار 435 روپے ڈوب گئے۔ ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیزاور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 62 لاکھ 53 ہزار 521 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے ایک موقع پر 197 پوائنٹس کی تیزی رونما ہونے سے انڈیکس 30340.74 پوائنٹس کی سطح تک پہنچ گیا لیکن اس دوران غیر ملکیوں کی جانب سے 20 لاکھ 52 ہزار 262 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے 30 لاکھ 15 ہزار 635 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے11 لاکھ 85 ہزار623 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کے اثرات زائل کرتے ہوئے مارکیٹ کو مندی سے دوچار کردیا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 47.97 پوائنٹس کم ہوکر 30095.80 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 91.95 پوائنٹس کی کمی سے 20566.04 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 148.92 پوائنٹس کی کمی سے 49063.31 ہوگیا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت 9 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 17 کروڑ 90 لاکھ 28 ہزار 650 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 429 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 205 کے بھائو میں اضافہ، 201 کے داموں میں کمی اور 23 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔