کراچی (جیوڈیسک) ملک کے اقتصادی محاذ پر مثبت اطلاعات، پاکستان ڈیولپمنٹ فنڈ میں ترسیلات زرکی آمد اورملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے جیسے عوامل کے سبب کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو تیزی کا تسلسل قائم رہا جس سے انڈیکس کی 27200 کی حد بحال ہوگئی۔
47.34 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید 18 ارب 20 کروڑ 52 لاکھ 92 ہزار 290 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ٹریڈنگ کے دوران سیمنٹ، گیس، بینکنگ کے علاوہ بڑے ٹیکسٹائل گروپس، ریفائنری اور کثیرالقومی کمپنیوں میں خریداری دلچسپی رہی۔ ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر 192 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 27300 کی حد بھی بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں اور این بی ایف سیز کی جانب سے مجموعی طور پر 37 لاکھ 65 ہزار 516 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے تیزی کی مذکورہ شرح متاثر ہوئی لیکن دلچسپ امر یہ رہی کہ اس انخلا کے باوجود کاروبار کے تمام دورانیے میں مارکیٹ مندی میں نہیں گئی کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے 20 لاکھ 10 ہزار 215 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 9 لاکھ 98 ہزار 236 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے6 لاکھ 42 ہزار 17 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے1 لاکھ 15 ہزار 48 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی ۔
مارکیٹ کے مورال کو بلند کرنے میں معاون ثابت ہوئی نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 104.63 پوائنٹس کے اضافے سے 27229.10 اورکے ایس ای 30 انڈیکس 29.05 پوائنٹس کے اضافے سے 19608.48 ہوگیا جبکہ اس کے برعکس کے ایم آئی 30 انڈیکس 1.40 پوائنٹس کی کمی سے 45587.15 ہوگیا۔ کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 21.48 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 20 کروڑ 97 لاکھ 43 ہزار 870 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار376 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 178 کے بھا میں اضافہ 178 کے داموں میں کمی اور 20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں وائتھ پاکستان کے بھا 199 روپے بڑھ کر 4699 روپے اور یونی لیور فوڈز کے بھا 65 روپے بڑھ کر 9090 روپے ہوگئے جبکہ آئسلینڈ ٹیکسٹائل کے بھا 53.40 روپے کم ہوکر 1022.20 روپے اور نیسلے پاکستان کے بھا 50 روپے کم ہوکر 8700 روپے ہوگئے۔