کراچی (جیوڈیسک) کراچی اسٹاک ایکس چینج کی تجارتی سرگرمیاں عالمی مارکیٹوں کی مندی اور ملک کے سیاسی افق پر غیر یقینی صورتحال کے زیراثر رہی اور جمعہ کو معمولی تیزی کے بعد کیپٹل مارکیٹ میں مندی کا تسلسل قائم رہا جس سے انڈیکس کی 31200 پوائنٹس کی حد بھی گرگئی، 38 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 54 ارب 79 کروڑ 46 لاکھ 91 ہزار 632 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے آئل سیکٹر کی کمپنیوں میں فروخت کا رحجان اور قیمتوں میں کمی غالب رہی تاہم اینگرو کو رعایتی ٹیرف پر گیس کی فراہمی کی اطلاعات پراس کے حصص میں بڑھتی ہوئی خریداری کے باعث اپرلاک لگایا گیا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کی نفسیات پر 30 نومبر کا جلسہ حاوی ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ جلسہ روکنے کی صورت میں حکومت کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کاری کے بیشتر شعبوں نے مارکیٹ میں سرمایہ لگانے کے بجائے سرمائے کے انخلا کو ترجیح دینا شروع کردی ہے جو مارکیٹ کے مورال کو متاثر کر رہا ہے۔
ٹریڈنگ کے دوران بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیزاور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 40 لاکھ 9 ہزار 460 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک موقع پر 12.5 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے 8 لاکھ 46 ہزار 472 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے 11 لاکھ 13 ہزار 133 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 4 لاکھ 82 ہزار 350 ڈالراور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے 15 لاکھ 67 ہزار 505 ڈالر کے سرمائے کے انخلا نے مارکیٹ کو مندی سے دوچار کر دیا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 72.12 پوائنٹس کی کمی سے 31197.98 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 114.94 پوائنٹس گھٹ کر 20332.81 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 235.67 پوائنٹس کی کمی سے 49786.79 ہوگیا، کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 21.60 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 24 کروڑ 4 لاکھ 45 ہزار 190 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 377 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 219 کے بھائو میں اضافہ، 143 کے داموں میں کمی اور15 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔