کراچی (جیوڈیسک) سعود آباد سے تین لڑکیوں کی گمشدگی کی گتھی سلجھ نہ سکی۔ والدین اور سکول انتظامیہ کے بیانات میں تضاد سامنے آ گیا۔ گرفتار لڑکوں نے نئی کہانی سنا دی۔ لاپتہ ہونے والی تینوں طالبات جماعت نہم میں پڑھتی ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ بچیاں صبح سکول گئیں، انہیں خود عمارت میں داخل ہوتے دیکھا لیکن سکول انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ طالبات کی حاضری ہی نہیں لگی۔
والدین کے احتجاج پر پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کی اور لاپتہ لڑکیوں کے موبائل فون کا ڈیٹا حاصل کر کے پانچ مشتبہ لڑکوں کو حراست میں لے لیا۔ حوالات میں بند ایک لڑکے نے بتایا کہ ایک لڑکی نے اس سے گھر چھوڑنے کی بات کی۔ زیرحراست لڑکوں میں ایک ساتویں جماعت کا طالب علم بھی ہے۔
اس نے بھی ایک لڑکی سے رابطے کا اعتراف کیا لیکن خود کو بے گناہ بھی کہتا رہا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کو جلد بازیاب کرا لیں گے۔ آئی جی سندھ نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔