کراچی (جیوڈیسک) کراچی اور سکھر میں دہشت گردی کی وارداتوں میں غیر قانونی تارکین وطن کے ملوث ہونے اور وارداتوں کے بعد ان کے کوائف نہ ملنے کے بعد بالآخر انتظامیہ حرکت میں آ گئی اور شہر میں آباد بیس لاکھ سے زائد غیر ملکیوں کے خلاف کریک ڈاون کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے جوائنٹ ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے۔ کراچی میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف بالآخر ایک بار پھر کارروائی کرنے کا حتمی فیصلہ کر ہی لیا گیا ہے، اعداد و شمار کے مطابق بیس لاکھ سے زائد تارکین وطن شہر میں آباد ہیں جن میں افغانی، برمی، بنگالی سمیت دیگر شامل ہیں۔
اس سلسلے میں ایف آئی اے، اسپیشل برانچ ،پولیس اور نارا کے اہلکاروں پر کو خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے اور ہر زون اور ضلع میں خصوصی ٹاسک فورس قائم کی گئی ہے جس کا سربراہ ایس پی یا ڈی ایس پی سطح کا افسر ہوگا۔ ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ دہشت گردی کے بعد ملزمان کی شناخت نہ ہونے پر کیا گیا، دس جولائی کو صدر مملکت کے سیکیورٹی افسر بلال شیخ پر گرومندر کے قریب خود کش حملہ کرنے والے ملزم کی شناخت اس وجہ سے نہیں ہو سکی کیونکہ وہ غیر ملکی تھا اور اس کا کوئی ریکارڈ کسی ادارے کے پاس موجود نہیں ہے۔
چوبیس جولائی کو سکھر میں حساس ادارے کے دفترپر خود کش حملہ کرنے والے چاروں حملہ آوروں کی شناخت بھی نہیں ہوسکی ہے، ان دہشت گردوں کے کوائف بھی نادرا یا نارا کے پاس موجود نہیں ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پولیس کی اعلی قیادت کو اس سلسلے میں متحرک ہونا پڑے گا، ورنہ یہ اقدام جرائم کے خاتمے کی بجائے نئی کرپشن کے آغاز کا سبب بن سکتا ہے۔