کراچی (جیوڈیسک) ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے کہا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر رینجرز کی دسترس سے دور نہیں، کراچی کے موجودہ حالات کے پیش نظربلی کی گردن میں نہیں دم پر گھنٹی باندھی جاسکتی ہے۔
ٹارگٹ کلنگ میں 35 سے 40 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے، عوام اور تاجر برادری کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدام کیے جارہے ہیں۔ پیر کو کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈاینڈانڈسٹری (کاٹی) کے ظہرانے سے خطاب کے دوران ڈی جی رینجرز نے کہا۔
کہ کراچی میں اسلحے کی آمد کی روک تھام کے لیے داخلی راستوں پر وزارت داخلہ سے موصول شدہ ایک اسکینر کے ذریعے داخلی راستوں کی تمام گاڑیوں اور کنٹینرز کی اسکینگ کی جاسکے گی، جرائم پیشہ افراد اور ان کے سرپرستوں کو مستقل کنٹرول کرنے کی حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ امن واما ن میں بہتری کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور خودکار نظام کواستعمال میں لایا جائے گا، معاملات کو بہتربنانے کے لیے کراچی کے مختلف مقامات کا جائزہ لیا ہے اور 16 مقامات کی نشاندہی کے بعد اسٹریٹ کرائمز میں ملوث افراد کو گرفتار کیا۔
تومعلوم ہواکہ نشے کے عادی افراد اسٹریٹ کرائمز کے ذریعے اپنی ضرورت کو پوراکرتے ہیں، کراچی میں زیادہ جرائم صبح 7 سے 11 بجے اور شام 7 سے رات 12 بجے کے دوران ہوتے ہیں اس حقیقت کی نشاندہی کے بعد مذکورہ اوقات کے دوران جرائم کی روک تھام کے لیے حکمت عملی وضع کی گئی۔
جس کے نتیجے میں جرائم کی شرح اور ٹارگٹ کلنگ میں 35 تا 40 فیصد کمی رونما ہوئی ہے۔ اس موقع پر کاٹی کے سرپرست اعلی ایس ایم منیر نے کہا کہ تاجر و صنعتکار برادری کو دفعہ 144 سے آزادرکھا جائے تاکہ تاجر اپنا دفاع کرسکیں۔
سینٹرعبدالحسیب خان نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کے لیے سب سے پہلے انسداددہشت گردی کیلیے بنائی گئی عدالتوں کو فعال بنانا ہوگا، ماضی میں این آر او کے ذریعے 8 ہزار پارلیمنٹرین نے ملک میں لوٹ مار کی ان کے بارے میں کوئی بھی بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔
کاٹی کے صدر راشد صدیقی نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے سے حکومت کو یومیہ بنیادپر ٹیکس کی مد میں 300 ملین روپے کی خطیر رقم مل رہی ہے، تجاوزات اور چھپرا ہوٹلز کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے تاکہ جرائم پیشہ افراد پناہ نہ لے سکیں۔ کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملکی تعمیر وترقی کیلیے صنعتی سرگرمیوں کا جاری رہنا بے حد ضروری ہے۔