لگ رہا ہے کہ روشنیوں کا شہر کراچی ایک بار پھر نشانے پر ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت کے آتے ہی شروع کے چار ماہ میں مہنگائی سے جہاں پورا پاکستان متاثر ہوا ہے وہی پر کراچی کے باسی میں اس مہنگائی کے بوج تلے دبے ہوئے ہیں ، اس کے علاوہ کراچی میں جاری انسداد تجاوزات مہم کی وجہ سے بھی کراچی کے باسی کاروبار سے محروم تھے کہ اب دہشت گردی و ٹار گیٹ کلنگ نے ایک بار پھر کراچی کے باسیوں کو 2013ء جیسے خوف و دہشت میں مبتلا کر دیا ہیں۔
اتوار23 دسمبر کے روز ناظم آباد کے علاقے رضویہ تھانے کے حدود میں نامعلوم افراد نے کراچی کی ایک نومولود سیاسی جماعت (پاک سرزمین پارٹی) کے دفتر میں گس کر فائرنگ کر دی جس سے موقع پر پانچ افراد زخمی ہوئیں ، جس میں دو افراد نعیم اور اظہر زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی جاں بحق ہوگئے ، دفتر میں فائرنگ و تین افراد زخمی اور دو کارکنان کے قتل کا مقدمہ پاک سرزمین پارٹی کی قیادت نے بانی متحدہ کے خلاف درج کرا یا۔ اس کے اگلے ہی روز یعنی پیر 24دسمبر کے دن منگھوپیرتھانے کے حدود چادر فیکٹری کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سوار افراد نے ایک اسٹیٹ ایجنسی کے مالک عطاء الرحمن ولد محمد عزیز کو قتل کردیا گیا ، اگرچہ پولیس نے اس قتل کو کاروباری رنجش یا ذاتی دشمنی ہے قرار دیا ، مگر ٹارگیٹ کر کے قتل تو کیا گیا ، اسی روز کورنگی کراسنگ سے ایک شخص کے لاش بھی برآمد ہوتی ہے ۔
دو دن میں چار قتل نے کراچی کی پولیس اور باسیوں کو پریشانی میں مبتلا کرا ہو اہی تھا کہ منگل 25دسمبر کی رات کو کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس کے خیابان غازی میں نامعلوم افراد نے سابق ممبر قومی اسمبلی اور رہنما متحدہ قومی مومنٹ (پاکستان) علی رضا عابدی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا ، پولیس کے مطابق علی رضا عابدی کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ اپنے کام سے گھر واپس آرہے تھے کہ گھر کے دروازے پر ہی گولیاں ماری گئی ۔ علی رضا عابدی کو تیس بور پستول سے قریب سے گولیاں ماری گئی ، دو گولیاں سر اور دو گردن پر لگی ۔ (پنچنامہ و پوسٹ مارٹم رپورٹ )
کراچی جو 2007ء سے لیکر 2015ء تک ان گنت انسانوں کے خون کو اپنے اندر سما چکی ہے ، کہیں سیاست کے نام پر تو کہیں مذہب و قومیت اور فرقاواریت کے نام پر ، ہزاروں بے گناہ انسانوں کو ان آٹھ سالوں میں نامعلوم افراد نے نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر قتل کیااور آج تک نامعلوم افراد نامعلوم وجوہات پر نامعلوم ہی ہے۔ نامعلوم کیوں ہے ؟ اس کا جواب کسی کو معلوم نہیں۔
ایک طرف ملک میں سیاسی پارہ 105ڈیگری پر پہنچا ہوا ہے ۔ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو سزا اور ان کے بھائی و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری، سابق صدر و پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور اس کے بیٹے بلاول زر داری اور بہن فریال تالپور کی عدالتوں میں پیشیاں اور موجودہ وزیر اعظم عمران خان صاحب کی بہن حلیمہ پر کرپشن کے الزامات نے ملک کے سیاسی پارے کا ٹیمپریچر کو 105ڈیگری سے بھی آگے پہنچادیا ہے تو دوسری جانب مہنگائی اور ڈالر کی اُڑان نے پاکستانی عوام کا جینا دوبر کیا ہوا ہیں۔ ایک جانب کراچی میں انسداد تجاوزات مہم نے کراچی کے باسیوں کا براحال کیا ہوا ہے ہر طرف توڑ پھوڑ سے مارکیٹوں کی رونقیں ماند پڑ گئیں ، کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے، تو دوسری جانب اچانک نامعلوم افراد کی جانب سے ٹارگیٹ کلنگ و دہشت گردی کے شروع ہوجانے سے بھی کراچی کے باسی خصوصاً کاروباری حضرات تلملا اُٹھے ۔
کراچی جو منی پاکستان اور پاکستان کا شہ رگ کہلاتا ہے ،جہاں ایک طویل عرصے سے پاکستان کے ہر گائوں و شہر اور ہر قوم و زبان کے لوگ آکر آباد ہوئے ہیں ، کراچی جو غریب کے لیے ماں کا درجہ رکھتی ہے، کراچی کے پر آمن ہونے سے پورا پاکستان پر آمن رہتا ہے ، کراچی خوشحال ہو تو پورا پاکستان خوشحال ہوتا ہے ، مگر” نامعلوم دشمن” ہمیشہ پاکستان کے شہ رگ کراچی کو ہی ٹارگیٹ کرتے ہیں اور یوں وہ پورے پاکستان کی عوام کو بے چینی میں مبتلا کرنے اور پاکستان کی حکومت کو ہلانے میں کامیاب ہوجاتے ہے۔
موجودہ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت جو اس وقت صرف مختلف اسکنڈلز میں مختلف جماعتوں کے سربراہان کو مختلف عدالتوں میں مختلف اداروں کے زریع مختلف اوقات میں مختلف سزائیں دیلوا رہی ہے ۔ انہیں چاہیئے کہ وہ ایک نظر روشنیوں کے شہر کراچی پر بھی مرکوز کریں ۔ یہ جو نامعلوم افراد ہے جو نامعلوم وجوہات پر قتل عام کرتے ہے، انہیں فی الفور نامعلوم مقام پر نامعلوم کریں ، ورنہ کہیں یہ نامعلوم افراد موجودہ حکومت کو نامعلوم نہ کردیں۔ موجودہ حکومت کراچی کے موجودہ حال پر سنجیدگی سے سوچیں ۔ سابقہ حکومت وپا ک فوج و رینجرز اور پولیس کی قربانیوں سے کراچی کی عوام کو یہ جو آمن کا تحفہ ملا ہے اس کو پھر کسی کی نظرنہ لگیںاور طویل دورانے کے لیے ”کراچی ایک بار پھر نشانے پر ” نہ آجائیں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ یااللہ میرے ملک و شہر کو اپنے آماں میں رکھیوں(آمین)