کراچی میں دہشت گردی

Karachi Airport Attack

Karachi Airport Attack

کراچی پچھلے دو دنوں سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ جدید ہتھیارو ں سے مسلح دہشت گردوںنے منگل کو ایک بار پھر اے ایس ایف کے ٹریننگ کیمپ اور ہاسٹل پر حملہ کیااور ایئرپورٹ میں بھی گھسنے کی کوشش کی تاہم سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے بھرپور کاروائی کے باعث اس حملہ کو پسپا کر دیا گیا۔حملہ آور پہلوان گوٹھ کی جانب سے جھاڑیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اے ایس ایف کے کیمپ نمبر دو پر پہنچے اور اچانک دھاوا بول دیا۔ ایئرپورٹ سکیورٹی فورس، رینجرز اور پاک فوج کی جانب سے ایک بار پھر زبردست جوانمردی کا مظاہرہ کیا گیا اور دہشت گرد اپنے ناپاک عزائم میںکامیا ب نہیں ہو سکے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنما خالد عمر خراسانی نے اپنے ایک پیغام میں کراچی میں اے ایس ایف اکیڈمی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے کہا ہے کہ ہم ایک بار پھر ایئرپورٹ میں آگئے ہیں۔ادھر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اتوار کی شب 10 دہشت گردوں نے کراچی ایئرپورٹ پر حملہ کیا جسے ناکام بنادیا گیا تاہم منگل کو ایک مرتبہ پھر دہشت گردوں نے ایئرپورٹ پر حملے کی کوشش کی ہے۔انہوںنے تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ 10 دہشت گرد 5 ،5 کی ٹولیوں میں اولڈ ٹرمینل سے داخل ہوئے تاہم سیکیورٹی فورسز نے سوا 2 گھنٹے میں دہشت گردوں کا صفایا کردیا دہشت گردوں نے جو لباس پہنا تھا وہ اے ایس ایف سے ملتا جلتا تھا، سیکیورٹی فورسز سے مقابلے کے نتیجے میںسات دہشتگرد فورسز کی گولیوں کا نشانہ بنے جبکہ تین نے خود کو دھماکے سے اڑایااور ہلاک ہونے والے تمام دہشت گرد حلیے سے غیر ملکی معلوم ہوتے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران کوئی ٹینک استعمال نہیں ہوا تاہم حیرت کی بات ہے کہ دہشتگرد کراچی میں آئے اور انہیں کسی جگہ روکا نہیں گیا۔ دہشت گرد مسافروں کو یرغمال اور طیاروں کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے لیکن سیکیورٹی فورسز کی جرات مندانہ کارروائی کے نتیجے میں حملہ آوروں کے عزائم ناکام بنا دیئے گئے۔ایئرپورٹ سکیورٹی فورس کے ترجمان کرنل طاہر نے کہاکہ دو دہشت گردوںنے موٹر سائیکل پر وہاں آکر حملہ کی کوشش کی۔ اس دوران ان کی موٹر سائیکل گر گئی اور وہ قریبی آبادی کی جانب بھاگ گئے جہاں سرچ آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ غیر ملکی نشریاتی ادارے کی جانب سے پانچ دہشت گردوں کے مارے جانے کی اطلاع درست نہیں ہے۔گذشتہ روز حملہ کی کوشش صرف دو دہشت گردوں نے کی تھی جو اللہ کے فضل و کرم سے کامیاب نہیں ہوسکی۔ پاک فوج، رینجرز اور پولیس الرٹ ہے اور صورتحال مکمل طور پر کنٹرول میں ہے۔

کراچی ایئرپورٹ پر حملہ کے بعد بعض دانشوروں کی جانب سے بھانت بھانت کی بولیاں بولی جارہی ہیں اور سکیورٹی ایجنسیوں کے کردار پر تنقید کی جارہی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ان حالات میں یہ باتیں درست نہیں ہیں۔ عسکری ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اس طرح کے واقعات کو مکمل طورپر روکناممکن نہیں ہوتا۔کراچی ایئرپورٹ پر دس دہشت گردوںنے حملہ کیا۔ وہ بھارتی ساختہ جدید ہتھیاروںسے لیس تھے مگر پاک فوج نے محض چند گھنٹے میں نہ صرف ایئرپورٹ پر حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کی سازشوںکو ناکام بنایا بلکہ دس کے دس دہشت گردوںکو موقع پر ہلاک کر دیا۔ اس سے یہ بات ایک بار پھرپوری دنیا پر ثابت ہو گئی کہ پاکستانی فوج کا ہر سپاہی انتہائی تربیت یافتہ اور اسلام و پاکستان کے دفاع کیلئے جذبوں سے سرشارہے ۔ پاک فوج نے جس طرح کم سے کم نقصان اٹھا کر دہشت گردوں کے دو حملوں کو پسپا کیا اور اپنی جانوںکی قربانی پیش کی ہے ا س سے پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہو گیا ہے۔ ہم مانتے ہیں کہ ایک دن بعد ہی کراچی ایئرپورٹ پر حملہ کی کوششوں سے ہر پاکستانی تشویش میں مبتلا ہے تاہم ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے اور جب دشمن سے جنگیں لڑی جاتی ہیں تو پھر بد دل نہیں ہوا کرتے’ حوصلے کے ساتھ دشمن کی سازشوں کا مقابلہ کیا جاتا ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان میں بری طرح شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔ انکی انٹیلی جنس ایجنسیوںکو بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ ان حالات میں وہ جاتے جاتے پاکستان سے اپنی شکست کا بدلہ لینے اور نقصانات سے دوچار کرنے کیلئے ہر طرح کے وسائل استعمال کر رہے اور انڈیا کی مکمل طور پر پشت پناہی کی جا رہی ہے۔

India

India

ایئرپورٹ پر حملہ میں ازبک اور افغانی نژاد دہشت گرد وں کو ملوث قرار دیا جارہا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بھارت کی طرف سے غیر ملکیوںکو تربیت دے کر پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال کرنے کا معاملہ کوئی نیا نہیں ہے۔ وہ پاکستان میں جس طرح دہشت گردی کی آگ بھڑکا رہا ہے اس کا اندازہ ایک اطالوی صحافی کی چشم کْشا تحقیقات سے کیا جاسکتا ہے جو دہشت گردی کے خوفناک بھارتی پراجیکٹ کا چشم دید گواہ بھی ہے۔اطالوی صحافی کا کہنا ہے کہ تاجکستان کے قریب بھارت نے ٹریننگ کیمپ قائم کر رکھے ہیں جہاں تاجکستان اور ازبکستان کے نوجوانوں کو دہشت گردی کی تربیت دے کر پاکستان میں حملوں کے لئے بھیجا جاتاہے۔ تربیت مکمل ہونے پر ان نوجوانوں کو ایک خصوصی دورے پر بھارت لے جایا جاتا ہے جہاں سے واپسی پر انہیں افغانستان کے راستے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں داخل کردیا جاتا ہے۔ یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے فاٹا اور بلوچستان کے نو جوانوں کو بھی تاجک اور ازبک نوجوانوں کے ساتھ تربیت میں شامل کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے آپ کواکیلا محسوس نہ کریں۔ دہشت گردی کی تربیت دینے والے یہ بھارتی کیمپ 2005ء سے مسلسل کام کر رہے ہیں اور پہلی مرتبہ بھارت کے تاجکستان میں اڈ ے بنانے کی خواہش پہلی مرتبہ 2002 میں سامنے آئی تھی۔

بھارتی میڈیا اس بات پر بہت شور مچا رہا ہے کہ جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کی جانب سے ان حملوںمیں نریندرمودی کی تشکیل کردہ نئی سکیورٹی ٹیم کو ملوث قرار دیا گیا ہے۔ ساری صورتحال کا بغور جائزہ لیاجائے تو یہ باتیں درست معلوم ہوتی ہیں کیونکہ یہ بات آن دی ریکارڈ موجود ہے کہ مودی اور بی جے پی کے دیگر لیڈر لوک سبھا انتخابات کے دوران پاکستان میں گھس کر حملوں کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں اور یہاں پراکسی وار بڑھانے کیلئے بھارتی تیاریاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ حال ہی میں سابق آرمی چیف جنرل(ر) وی کے سنگھ جنہوںنے پاکستان میں خفیہ کاروائیوں کیلئے انٹیلی جنس یونٹ قائم کیا تھا اور پاکستان مخالف انتہائی متعصب اجیت ڈوول کو اہم ذمہ داریاں دینا بہت بڑ اپیغام تھا کہ وہ پاکستان میں تخریب کاری اور دہشت گردی کی کاروائیوںکا سلسلہ بڑھائیں گے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مودی کی سکیورٹی ٹیم نے اتحادیوں کی شہ پر یہ کام شروع کر دیا ہے۔

Pakistan

Pakistan

اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ بھارتی فوج کا ٹیکنیکل سروسز یونٹ جسے پاکستان میں خفیہ آپریشنز کیلئے بنایا گیا تھا بی جے پی کی حکومت آتے ہی اسے دوبارہ فعال کیاجاسکتا ہے۔ افغانستان سے جوں جوں امریکہ کی واپسی ہو رہی ہے وہ اپنی جگہ بھارتی فوج کو وہاں بھرپور کردار سونپنا چاہتا ہے۔ یہ رپورٹیں بھی منظر عام پر آچکی ہیں کہ 25ہزار بھارتی فوجی افغانستان پہنچ چکے ہیں اور یہ سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ان حالات میں حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارت سرکار کی سازشوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں ترتیب دے۔ میڈیا کو بھی چاہیے کہ وہ ایسے مواقع پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ ہر واقعہ کی لائیور کوریج کی کوششیں کسی صورت ملکی مفاد میں نہیں ہیں۔

تحریر: حبیب اللہ سلفی
برائے رابطہ: 0321-4289005