کراچی کو دہشت گردوں ، تخریب کاروں بھتہ مافیہ، قبضہ مافیا تجاویزات مافیا ٹارگٹ کلر سے صاف

کراچی (خصوصی رپورٹ) کراچی ، اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ (U D F) کے بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ کراچی کو دہشت گردوں ، تخریب کاروں بھتہ مافیہ، قبضہ مافیا تجاویزات مافیا ٹارگٹ کلر سے صاف کرنے کا صرف ایک ہی حل ہے کہ اس شہر کو صرف اور صرف فوج کے حوالے کیا جائے تاکہ آنے والی خونہ ریزی کو روکا جاسکے ورنہ نام نہاد جمہوریت اس شہر کا اور یہاں کے رہنے والے باسیوں کا صفایا کر دے گی جس کا براہ راست اثر پورے پاکستان پر پڑے گا۔

گزشتہ حکومت نے بھی کراچی کے باشندے اور یہاں کی تاجر برادری نے افواج ِ پاکستان سے بھی درخواست کی تھی کہ وہ کراچی کو اپنی تحویل میں لے لے۔ مگر اُس وقت کے آرمی چیف نے نام نہاد جمہوریت کی آڑ میں قوم کی بجائے حکمرانوں کا ساتھ دیا اگر یہی صورتحال جاری رہی تو پھر یہ شہر کہیں شہرِ آشوب نہ بن جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے عہدیداران و کارکنان کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ناہید حسین نے مزید کہا کہ شمالی وزیر ستان میں آپریشن مشکل ہے مگر کراچی میں زیادہ مشکل ہے کیونکہ یہاں پر پورے پاکستان کے جرائم پیشہ افراد نے اپنا ایک مضبوط ٹھکانہ بنا لیا ہے جنہیں سیاسی افراد کی سرپرستی بھی حاصل ہے اور یہی وجہ ہے کہ حکومتِ سندھ ان تمام مافیائوں کے سامنے بے بس نظر آتی ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے حکومت کیوں اس ساری صورتحال پر آنکھیں بند کئے بیٹھی ہے۔ بڑھتے ہوئے اغواء براہ تاوان اور بھتہ خوری لوگوں کی املاک پر قبضے کی وارداتوں میں اضافے پر نا ہی محکمہ پولیس سے باز پرس کی جاتی ہے بلکہ امن و امان کی خراب صورتحال پر اجلاس پر اجلاس منعقد کئے جاتے ہیں۔ لیکن نتیجہ کچھ حاصل نہیں ہوتا اور دوسری طرف جرائم پیشہ گروپوں کے کارندے بھتہ وصولی میں مصروف ہیں اب تو نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ اسکول ڈاکٹرز کاروباری شخصیات دوکانین اور مسجد اور مدارس سے بھی بھتہ وصولی کو بھتہ خور اس کو اپنا جائز حق سمجھ کر وصول کر رہے ہیں۔

ناہید حسین نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے یہاں سے مرکز کو ستر فیصد ریونیو حاصل ہوتا ہے اگر یہ شہر سب کا ہے تو پھر دو دنوں تک یہ شہر کیوں بند رہا ؟ اسے کھولنے کا خیال کیوں نہیں آیا ؟ آخر کیوں جان بوجھ شہر قائد کو جرائم پیشہ افراد کے حوالے کردیا گیا تاکہ شہر قائد کے تمام باسیوں کو آپس میں لڑا کر ان کی طاقت کو ختم کردیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھتہ خوری، دہشت گردی، قبضہ مافیا، اغواء برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سخت ترین قدامات کرنے ہونگے کیونکہ یہ رجحان اس تیزی سے بڑھ رہا ہے کہ عام لوگوں کا اس شہر میں رہنا مشکل ہوتا جارہا ے خصوصاً تاجر برادری اور صنعت کار سب سے زیادہ ان تمام جرائم کا شکار ہو رہے ہیں۔

کراچی کی معیشت کو بہتر بنانا ہے تو حکومت کو تو اس شہر سے فوری ان تمام جرائم کا خاتمہ کرنا ہوگا پر اس نام نہاد جمہوریت میں ہوتا نظر نہیں آرہا ۔ ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ اگر پالیسی ساز ادارے چاہتے ہیں کہ پاکستان مستحکم اور ترقی کرے تو اس کا ایک ہی حل ہے کہ کراچی شہر کو صرف اور صرف افواج پاکستان کے حوالے کیا جائے۔ کیونکہ بھتہ پرچی اغواء برائے تاوان میں صرف دہشت گرد ہی نہیں بلکہ کئی ایسے لوگ بھی ملوث ہیں جو خود کو قانون کی وردیوں اور سرکار کے دفتروں میں اپنے آپ کو محفوظ کئے ہوئے ہیں۔ ان کی بھی سرکوبی کرنا ہوگی ورنہ اس شہر ِ قائد کا اللہ ہی حافظ ہے۔