کراچی (جیوڈیسک) دنیا کی ابھرتی ہوئی کیپٹل مارکیٹس میں مندی کے اثرات کراچی اسٹاک ایکس چینج کی کاروباری سرگرمیوں پر بھی مرتب ہوئے جہاں غیرملکیوں سمیت دیگر شعبوں کی جانب سے سرمائے کے انخلا نے جمعہ کو معمولی نوعیت کی تیزی کے بعد بدترین مندی رونما کی جس سے انڈیکس کی 27000 کی نفسیاتی حد بھی گرگئی۔
مندی کے باعث 61.03 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 83 ارب 51 کروڑ 85 لاکھ 58 ہزار 452 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا تھا کہ بڑی نوعیت کی مندی میں غیرملکی سرمایہ کاروں نے اہم کردار کیا جن کی فروخت کی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے مقامی شعبوں نے بھی خوفزدہ ہو کر حصص کی آف لوڈنگ کوترجیح دی، مندی میں ایم سی بی بینک، اوجی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کے حصص نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 60 لاکھ 64 ہزار 997 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری بھی کی گئی جس سے ایک موقع پرصرف 62 پوائنٹس کی تیزی رونما ہوئی لیکن اس تیزی کے اثرات اس وقت زائل ہوگئے جب کاروباری دورانیے میں غیرملکیوں کی جانب سے 43 لاکھ 71 ہزار 864 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 6 لاکھ 24 ہزار 964 ڈالراور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 10 لاکھ 68 ہزار 168 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔