کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) کیماڑی میں مبینہ زہریلی گیس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 14 ہو گئی۔
وفاقی حکومت خاموش اور سندھ حکومت کے پاس جواب نہیں کہ آخر یہ پراسرار گیس کہاں سے آ رہی ہے۔
کراچی میں پراسرار جان لیوا گیس دو دن میں 14 زندگیاں لے گئی اور حتمی وجہ تاحال سامنے نہ آسکی۔
کراچی کے علاقے کیماڑی میں پھیلنے والی گیس کہاں سے نکلی، کیوں پھیلی،کیسے پھیلی، کوئی ادارہ گیس لیکج کا سراغ نہ لگاسکا۔ یہ نااہلی ہے؟ ناکامی ہے؟ یا کچھ چھپانے کی کہانی ہے؟ سوال بڑھنے لگے، قیاس آرائیاں جنم لینے لگیں۔
گیس سے متاثرہ 200 سے زائد مریض اسپتال پہنچ گئے، ریلوے کالونی، جیکسن مارکیٹ، مسان چوک کے رہنے والے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، بچے، بوڑھے، جوان، عورتیں ماسک لگاکر رہنے پر مجبور ہوگئے، ڈیفنس، کلفٹن، باتھ آئی لینڈ میں ناگوار بدبو پھیلی تو اسکولوں کی چھٹی کردی گئی۔
کراچی میں گزشتہ 48 گھنٹوں میں مبینہ زہریلی گیس سے اموات کی تعداد14 ہوگئی ہے، اب تک ضیاء الدین میں 9، افراد انتقال کر چکے ہیں، سول اسپتال اور کتیانہ اسپتال میں 2،2 اور برہانی اسپتال میں 1 موت ہوئی۔
اس سے قبل کیماڑی کی رہائشی خاتون 35 سالہ زیب النساء جو نجی اسپتال میں زیر علاج تھیں انتقال کرگئیں، انہیں گزشتہ رات ہی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ دو روز قبل کیماڑی میں پھیلنے والی پر اسرار زہریلی گیس کے اخراج سے مجموعی طور پر اب تک متاثرین کی تعداد 234 ہو چکی ہے۔
جیکسن تھانے کے ایس ایچ او ملک عادل کے مطابق گزشتہ روز کی پانچ ہلاکتوں سمیت زہریلی اورپراسرار گیس سے متاثر ہوکر مرنے والوں کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔
یاد رہے کہ کیماڑی کے علاقے مسان روڈ، ریلوے کالونی، جیکسن بازار اور ملحقہ آبادی میں پراسرار گیس سے متاثر ہونے کا سلسلہ اتوار کی شام 6 بجے شروع ہوا تھا اور درمیانی شب تک 100سے زائد متاثرہ افراد کو مختلف اسپتالوں مین منتقل کیا گیا تھا جن میں سے 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔
گزشتہ روز بھی صورتحال معمول پر رہی لیکن شام ڈھلتے ہی جان لیوا گیس کا سلسلہ پھر شروع ہوگیا اور اب کراچی بندرگاہ کے دوسری طرف کے علاقے کھارادر، میٹھادر، لیاری اور دیگر آبادیوں سے بھی متاثرہ افراد اسپتال پہنچنے لگے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق جہاز سے سویابین اتارنے کے دوران غیرمعمولی ڈسٹ ہوا کے ذریعے قریبی آبادی کو متاثر کر رہا تھا، یہ کام دن میں بھی جاری رہتا تھا لیکن ہوا تیز نہ ہونے کی وجہ سے یہ ڈسٹ آبادی کو متاثر نہیں کر رہا تھا، شام کو ہوا چلنے اور رخ آبادی کی طرف ہونے کی وجہ سے لوگ متاثر ہو رہے تھے۔
کراچی بندرگاہ پر بحری جہاز سے سویابین کی آف لوڈنگ سے پیدا ہورہی تھی اور یہ آف لوڈنگ اب رکوادی گئی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق سویابین کی آف لوڈنگ روکنے سے آج شام علاقے کی مانیٹرنگ ہوگی، آج شام ہوا میں آلودگی رک گئی تو ذمہ داری سویابین کے بحری جہاز پر عائد ہوسکتی ہے۔
سویابین کی آف لوڈنگ رکنے سے علاقے میں آلودگی نہ رکی تو متبادل وجوہات جاننے کا کام شروع ہو گا۔
ذرائع کے مطابق ہلاک افراد کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال مکمل کرلی گئی ہے جس کے بعد ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف کمیسٹری ڈیپارٹمنٹ جامعہ کراچی نے رپورٹ تیار کرلی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ جاں بحق افراد کے خون کے نمونوں میں سویابین ڈسٹ کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سویابین ڈسٹ کا مسئلہ 2 سال قبل اسپین میں ہوا تھا جہاں متعدد افراد متاثر ہوئے تھے۔
جامعہ کراچی نے رپورٹ تیار کرکے کمشنر کراچی کو ارسال کردی ہے جبکہ واقعے پر سرکاری سطح پر ابھی کوئی واضح اور حتمی رپورٹ نہیں دی گئی۔
جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کیماڑی اور اطراف کے علاقوں میں گیس سے متاثر تقریباً 500 افراد کو اسپتال لایا گیا، جیکسن کیماڑی سے جو لوگ لائے گئے ان میں بچے بھی شامل تھے۔
صورتحال تشویشناک دیکھ کر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی حرکت میں آگئے اور آبادیوں سمیت رات گئے تک اپنے وزیروں اور مشیروں کے ہمراہ اسپتالوں کے دورے کیے۔
اس دوران وزیراعلیٰ نے علاقہ مکینوں کو زہریلی گیس سے بچانے اور متاثرہ افراد کی زندگیاں بچانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کی ہدایت کی۔
اس کے علاوہ پاکستان آرمی، نیوی، پاکستان رینجرز، کراچی پولیس اور شہری انتظامیہ بھی متحرک ہے۔
گزشتہ روز رات گئے اس معاملے پر وزیراعلی سندھ نے اجلاس طلب کیا جس میں چیف سیکرٰٹری، کمشنر کراچی، سیکریٹری صحت اور دیگر حکام شریک ہوئے۔
دوران اجلاس مراد علی شاہ نے ہدایت کی کہ ریلوے کالونی سے لوگوں کا انخلاء کرنا ہوگا اس کے لیے شہرکے تمام شادی ہال خالی کروائے جائیں اور متاثرہ علاقوں سے عوام کو شادی ہالوں میں شفٹ کیا جائے۔
ہوا خطرناک حد تک آلودہ کیسے ہو رہی ہے؟ کہیں سے زہریلی اور جان لیوا گیس خارج ہو رہی ہے؟ یا علاقے میں کسی کیمیکل کی بُو ہے؟ اس سلسلے میں کوئی بھی چیز واضح نہیں ہو سکی ہے۔