کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں مائی کلاچی بائی پاس کے قریب ٹریفک پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی فارنزک رپورٹ تیار کر لی گئی ہے، ٹریفک پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعے میں ایک ہی گروپ ملوث ہے، جائے واردات سے نائن ایم ایم پستول کے 18 خول ملے ہیں، دونوں ٹریفک پولیس اہلکاروں کا آپریشن ہو گیا ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
گزشتہ شب کراچی کی انتہائی مصروف اور حساس سڑک پر مسلح افراد کی فائرنگ سے ٹریفک پولیس کے سب انسپکٹر جمعہ خان اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر عمر حیات شدید زخمی ہوگئے تھے، سب انسپکٹر جمعہ خان کو 9 جبکہ اے ایس آئی عمر حیات کو 4 گولیاں لگیں تھی تاہم جناح اسپتال میں ان کا آپریشن کیا گیا اور اب ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ فائرنگ کی فارنزک رپورٹ تیار کر لی گئی ہے،جائے واردات سے نائن ایم ایم پستول کے 18 خول ملے تھے۔
تحقیقاتی حکام کے مطابق ٹریفک پولیس اہلکاروں اور جیونیوز کی سیٹلائٹ وین پر حملوں میں ایک ہی گروپ ملوث ہے۔ صدر میں تجاوزات کے خلاف مہم میں دو پولیس اہلکاروں، گلشن اقبال اتوار بازار میں دو اور شیرشاہ گلبائی چوک پر ایک ٹریفک پولیس اہلکار قتل جبکہ تین زخمی ہوگئے تھے اور ہر واردات میں یہی ہتھیار استعمال ہوئے۔
ان دہشتگردوں کی مختلف سی سی ٹی وی فوٹیجز اور تصاویر تمام مقامات سے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حاصل کی لیکن پھر بھی یہ دہشتگرد نہ صرف آزاد ہیں بلکہ اب تو ٹریفک پولیس اہلکاروں کی حفاظت کے دعوے بھی ایک سوالیہ نشان بنتے جارہے ہیں۔