کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے فرار ہونے والے ملزموں کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت کا کہنا ہے کہ اب انہیں کرپشن کی تحقیقات کے لئے اس شخص سے رجوع کرنا پڑے گا جو خود کرپشن میں ملوث ہے۔ سپریم کورٹ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے فرار ہونے والے ملزموں کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کر لی۔
عدالت کا کہنا ہے کہ اب انہیں کرپشن کی تحقیقات کے لئے اس شخص سے رجوع کرنا پڑے گا جو خود کرپشن میں ملوث ہے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کراچی بد امنی کیس کی سماعت کی۔ جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ جو افسران عدالتی احکامات میں رکاوٹ بن رہے ہیں ان کے نام بتائے جائیں۔
انہیں شوکاز جاری کریں گے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے سابق سنیئر ممبر بورڈ آف ریونیو شاہ زرشمعون کو چیئرمین اینٹی کرپشن بنانے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب انہیں کرپشن کی تحقیقات کے لئے اس شخص سے رجوع کرنا ہو گا جو خود کرپشن میں ملوث ہے۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت سے خطرناک ملزم بھاگے ہیں۔
آپ نے کیا کیا؟۔ جو دفعات ایف آئی آر میں درج ہیں وہ قابل ضمانت ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے2011 کے فیصلے پر عمل ہو جاتا تو آج لیاری سے لوگ نقل مکانی نہ کرتے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ کہاں ہیں؟ وہ انہیں عدالت میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی سندھ بیمار ہیں۔ جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ وہ جب کراچی آتے ہیں بہت سے لوگ بیمار ہو جاتے ہیں۔