کراچی بدامنی کیس، سپریم کورٹ کا پولیس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار

 Supreme Court

Supreme Court

کراچی (جیوڈیسک) چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کراچی بدامنی کیس کی سماعت کی۔ پولیس نے ٹارگٹڈ آپریشن کے بارے میں 15 صفحات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قتل کے واقعات میں 29 فیصد کمی ہوئی۔ اغوا برائے تاوان کے 5 فیصد مقدمات کم رجسٹرڈ ہوئے جبکہ ٹارگٹ کلنگ میں 62 فیصد کمی آئی۔

ٹارگٹ کلنگ میں ملوث 225 ملزمان گرفتار ہوئے۔ 2013 میں 169 افراد دہشت گردی کا نشانہ بنے۔ رواں سال 58 افراد دہشت گردی کا نشانہ بنے۔ دوران آپریشن 245 ملزموں کو گرفتار کیا گیا۔ انسداد دہشت گردی کی پانچ عدالتوں میں 938 مقدمات زیر سماعت ہیں۔ 70 ملزموں کو سزا ہو چکی ہے۔ آپریشن کے دوران قتل کے 324 ٹارگٹ کلنگ کے 127، ایکسپلوسیو ایکٹ کے 83 مقدمات کے چالان پیش کئے گئے۔

اغوا برائے تاوان کے 72، بھتہ خوری کے 153، ڈکیتی رہزنی کے 564 مقدمات عدالتوں میں پیش کئے گئے۔ آپریشن کے دوران 14162 مقدمات میں 17 ہزار 140 ملزموں کے چالان جمع کرائے گئے۔ دوران آپریشن پولیس کے 128 جوان شہید ہوئے۔ پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے والے 5 ملزمان مارے گئے جبکہ 104 گرفتار ہوئے۔

بینچ نے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دس دن میں دوبارہ تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ بنچ نے کراچی میں زمین پر قبضے سے متعلق ڈپٹی کمشنر حیدرآباد اور محکمہ جنگلات کے حکام کو بھی کل طلب کر لیا ہے۔