کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات کو طلب کر لیا، چیف کلکٹر کسٹم اور کسٹم حکام 19 ہزار کنٹینرز کی گمشدگی کی انکوئری کریں، بتایا جائے گزشتہ تین سالوں میں کراچی میں کتنا اسلحہ آیا، عدالت میں حاضر نہ ہونے پر ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ جنید شیخ کو معطل کر دیا گیا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں لارجر بنچ نے کراچی بد امنی کیس کی سماعت کی ،عدالت نے عبوری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف کلکٹر کسٹم اور کسٹم حکام 19 ہزار کنٹینرز کی گمشدگی کی انکوئری کریں۔حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بتایا جائے گزشتہ تین سالوں میں کراچی میں کتنا اسلحہ آیا، کس ڈیلر نے کتنا اسلحہ منگوایا اور کہاں کہاں تقسیم کیا گیا،کتنا اسلحہ خریدا گیا اور کس مقصد کے لئے خریدا گیا۔
کراچی کے پانچوں ڈپٹی کمشنرز کو کسٹم حکام سے انکوائری میں مکمل تعاون کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسٹم کی تحقیقات کے بعد آئی جی اور ڈی جی رینجرز لائسنس یافتہ اسلحے کی گھر گھر جا کر بھی تحقیقات کریں، عدالت نے کسٹم حکام کی جانب سے پیش کی گئی اسلحے کی رپورٹ پر عدام اطمینان کا اظہار کیا،جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ بیورو کریٹ نے نہیں کسی بابو نے تیار کی ہے۔
اس سے قبل صبح سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اے این ایف کے میجر جنرل ظفر عباس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا پورا ملک آپ کے حوالے کیا ہوا ہے، آپ نتائج فراہم کرتے تو عدالت میں نہ بیٹھے ہوتے، آج جو جواب دیا گیا دس سال پہلے کیوں نہیں دیا گیا۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل منیر اے ملک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ملک صاحب تمام کام ان کی ناک کے نیچے ہو رہے ہیں، جنرل صاحب کم ازکم پانچ فیصد نتائج تو لے کر آتے، اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا فاٹا جانیوالے آئل ٹینکرز واپسی پر ٹائروں میں منشیات بھر کر لاتے ہیں، پندرہ سو کنٹینرز یومیہ آتے اور جاتے ہیں،سب کی چیکنگ ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا 5 بڑے سکینر اور سراغرساں کتے درکار ہیں جن پر 5ملین ڈالر خرچ ہونگے۔عدالت نے ارشد پپو کے ساتھ قتل ہونے والے شیرا پٹھان کے چھوٹے بھائی منور کو رہا کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔