کراچی ، اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ

(U D F) کراچی (ناصر علی) بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا کہ تھراور چولہستان میں قحط سالی نے ایک بار پھر کالا باغ ڈیم کی ضرورت کو اُجاگر کردیا ہے اگر آج ملک میں کالا باغ ڈیم ہوتا تو تھر اور چولہستان کی صورت حال پیدا نہ ہوتی کیونکہ کالا باغ ڈیم یا کالا باغ بند حکومت پاکستان کا پانی کو ذخیرہ کرکے بجلی کی پیداوار اور زرعی زمینوں کو سہراب کرنے کیلئے ایک بڑ ا منصوبہ تھا جو تاحال مفاد پرست سیاست دانوں کی نظر ہوگیا ۔ بدقسمتی سے اس فنی منصوبے کو ہمارے ہمسائے ملک کی ایک سازش کے تحت سیاست کی نظر کردیا گیا ہے ۔ جو ملک کیلئے ایک انتہائی خطرناک سازش ہے انہوں نے کہا کالا باغ ڈیم کا منصوبہ قابل عمل ہے بھی یا نہیں ؟ قابل عمل ہے ہی نہیں تو شور کس بات کا ہے ۔ قابل عمل ہے لیکن اس پر کسی بھی فریق کو تحفظات ہیں تو اس کے حل کا فورم پارلیمنٹ بھی ہے اور عدلیہ بھی۔

لیکن ان دونوں مراکز کو چھوڑ کر سڑکوں پر ہنگامہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایسا کرنے والوں کے مقاصد کچھ اور ہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے UDF میر پور خاص کے عہدیداران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ناہید حسین نے مزید کہا کہ دکھ کا امر یہ ہے کہ توانائی بحران کے شکار ایک ترقی پذیر ملک میں کئی دیہائیوں سے یہ غفلت جاری ہے دریائوں پر بند باندھ کر اس آبی توانائی کے ذخیرے سے بجلی حاصل کی جاسکتی ہے۔ مگر وطن عزیز میں ڈیمزکی تعمیر سیاست کی نظر ہے۔جبکہ اقوامِ متحدہ وارننگ دے چکا ہے کے آئندہ آنے والا موسم مون سون سیزن طوفانی بارشیں لائے گا مگر حکومت پاکستان نے نا تو توانائی کی پیداوار کے اس سستے ترین حل یعنی ڈیمز کی تعمیر کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ہیں نا ہی عوام کی زندگیاں اور املاک بچانے کی نیت سے اس سمت میں کوئی پیش رفعت کی ہے۔

مگر ہمارے حکمران اور سیاست دان اپنی روایتی ادائیں تبدیل کرنے کو تیار نہیں وہ زمانے میں نہیں صرف سیاست میں پنپنے کا خیال رکھتے ہیں اور ہر عمل میں ہر قدم میں سیاسی مفاد اور سیاسی وابستگیاں مقدم ہیں ۔ ناہید حسین نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ پنجاب میں کالا باغ ڈیم کی ہمایت کرتی ہے اور سندھ میں سندھی قوم پرستوں کے ساتھ مل کر اس ڈیم کے خلاف وہی زبان استعمال کرتی ہے جو کے پی کے میں اسفند یار ولی اور انکی پارٹی والے کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئے ڈیمو ںکے نام پر اب تک جتنی رقوم برباد کی گئی ہے ان سے ملک بھر میں کم از کم تین درمیانے اور مزید کم سے کم تین سے پانچ تک چھوٹے ڈیم با آسانی بنائے جاسکتے تھے۔اور کم سے کم دس سال قبل مکمل اور کار گزار بھی ہو چکے ہوتے لیکن ہماری بد قسمتی دیکھئے بھارت ہمارے دریائوں پر تین سو سے زاہد ڈیم بنانے پر دن رات کام کر رہا ہے اور اس تباہ کن منصوبے پر اسرائیلی ماہرین بھی کام کر رہے ہیں جس کا مطلب بیان کرنا قطعی ضر وری نہیں اور اب دریائے چناب عملاً ختم ہوچکا ہے

راوی میں پانی مسلسل کم ہوتا جارہا ہے اور اب جو دریا بچے ہیں وہ آئندہ تین سے پانچ برسوں میں مکمل طور پر سوکھ جائیں گے اور پورا پاکستان صحرا بن جائے گا۔ ناہیید حسین نے آخر میں کہا کہ کالا باغ ڈیم جیسے فنی منصوبے کو ایک گہری سازش کے تحت سیاست کی نظر کیا گیا جو ملک اور قوم کیلئے ایک انتہائی خطرنا ک سازش ہے ۔ماضی میں سیّد مردان شاہ پیر آف پگاڑہ کالا باغ ڈیم کی ہمایت کرتے رہے کیونکہ وہ اپنے صوبہ سندھ اور اپنے ملک سے محبت کرنے والے سیاست دان تھے ان کا شمار اس دھرتی سے محبت کرنے والوں میں ہمیشہ یاد رہے گامگر بد قسمتی سے جمعراتی مفاد پرست سیاست دانوں کی وجہ سے بلخصوص سندھ میں صورت حال انتہائی خراب ہے جہاں پینے کیلئے پانی بھی نایاب ہوتا جارہا ہے اگر یہ سلسلہ چند سال اور چلتا رہا تو پاکستان اتھوپیا بن جائے گا۔ اور ہماری داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں۔