کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں کوڑے کرکٹ کے خاتمے کیلئے 5 کوششیں ناکام لوکل گورنمنٹ اور بلدیاتی ادارے بھی پرائیویٹ اداروں پر اعتماد کرنے لگے ۔تفصیلات کے مطابق کرپشن کے باعث بلدیاتی ادارے کراچی میں صفائی مہم میں بری طرح ناکام رہے اور متعدد بار سیاسی بیانات دیکر پرائیویٹ اداروں پر اعتماد کرنے لگے 1995ء میں ایڈمنسٹریٹر فہیم الزماں خان نے کچرا ٹرین چلا کر کراچی کو کوڑا کرکٹ اٹھا کر بجلی پیدا کرنے کے ساتھ خود کفیل ہونے کے کاموں کا آغاز کیا اور سیاسی بنیادوں پر ناکام ہوگئے۔
1997 ء میں بریگیڈئر ریٹائرڈ عبدالحق ایڈمنسٹر یٹر کراچی نے کوریا ،جرمنی اور چینی کمپنیوں سے معاہدہ کیا اور آوارہ کتوں کے خاتمے کیلئے پلاننگ کی لیکن ناکام رہے جبکہ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس2001ء کے تحت شہر کے پہلے منتخب ناظم نعمت اللہ خان نے سال 2004ء میں معاہدہ کیا وہ بھی ناکام رہے ،مصطفیٰ کمال نے 2007ء میں چینی کمپنی سے معاہدہ کیا وہ بھی ناکام رہے جبکہ 2011ء میں اُس وقت کے صوبائی وزیر بلدیاتی شرجیل انعام میمن نے سالڈ ویسٹ منجمنٹ بورڈ قائم کیا اور کروڑوں روپے ضائع کرنے کے باوجود جنوری 2015ء میں ایوارڈ کئے گئے۔
کاموں کو اب 8ماہ سے بلدیہ شرقی ،بلدیہ کورنگی اور بلدیہ جنوبی کو پرائیویٹ سیکٹر میں دینے کے لئے محض اعلان کئے جارہے ہیں اور کروڑوںروپے کی رقم خرچ کرنے کا سلسلہ جاری ہے لیکن بین الاقوامی شہر کراچی میں صفائی وستھرائی کے کام ٹھپ پڑے ہیں اور اربوں روپے کرپشن کی نظر ہونے کے باوجود کوئی ادارہ بھی کاروائی نہ کرسکا۔