کراچی (جیوڈیسک) شہر قائد میں بادل کیا برسے، سارا کراچی ہی ڈوب گیا۔ جدھر نگاہ دوڑائیں، پانی ہی پانی نظر آتا ہے۔ مرکزی شاہراہوں پر جیسے سیلاب آ گیا ہے۔ حکومت نے رین ایمرجنسی کیا نافذ کی، الٹا بارش کے ہوتے ہی جیسے حکومت اور انتظامیہ بھی پناہ گزین ہو گئی۔
ناظم آباد میں سب سے زیادہ بارش کے باعث علاقہ تالاب کا منظر پیش کر رہا ہے۔
شارع فیصل، ڈرگ روڈ، لیاقت آباد، نارتھ کراچی، یونیورسٹی روڈ اور شارع پاکستان بھی پانی سے بھر گئی ہے۔ شادمان ٹاؤن، سرجانی، گلشن حدید اور لانڈھی کے علاقے بھی سیلاب کی تصویر دکھانے لگے ہیں۔
ناگن چورنگی سے پاور ہاؤس چورنگی تک 2 کلو میٹر کا علاقہ بھی ڈوب گیا ہے۔ شہریوں کا کام پر پہنچنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ گلیاں محلے تالاب بن گئے ہیں۔ نشیبی علاقوں میں صورتحال گھمبیر ہے۔ ندی نالے ابل پڑے ہیں اور پانی نکلنے کے راستے بند ہو گئے ہیں۔ عوام گھروں کی چھتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ اہم شاہراہوں اور ذیلی سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے ٹریفک کے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔
سڑکوں پر گاڑیاں پانی کی نذر ہو گئی ہیں۔ حالیہ بارش نے شہر کی گندگی کو بھی نمایاں کر دیا ہے اور کچرا پانی کے اوپر تیرنے لگا ہے۔ شہری انتظامیہ کی کارکردگی اور دعوؤں کی بھی قلعی کھل گئی ہے۔
عیسیٰ نگری سے گزرنے والے گجر نالے کی حفاظتی ریلنگ پانی میں بہہ گئی ہے۔ ادھر اورنگی ٹاؤن میں نالہ اوور فلو ہو گیا مگر منچلے بچوں نے ناظم آباد انڈر پاس کو سوئمنگ پول بنا لیا۔
کرنٹ لگنے کے واقعات اور حادثات میں کئی افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ شہر کے متعدد علاقے بجلی سے محروم ہیں۔ کئی علاقوں میں بجلی کے پول گر گئے ہیں جگہ جگہ وولٹیج کم ہے اور ٹرپنگ کی شکایت ہے۔ کے الیکٹرک نے دعویٰ کیا ہے کہ صرف 80 فیڈر بند ہیں!ادھر بارش کی تباہ کاریوں کو دیکھ کر سندھ رینجرز میدان میں آ گئی ہے۔ اورنگی ٹاؤن اور پاک کالونی میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ سکول میں ریلیف کیمپ بھی قائم کر دیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے شہر میں تیز اور ہلکی بارش کا سلسلہ جمعے کی شام تک جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔