کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں مرد موٹر سائیکل سواروں کے ساتھ ساتھ ان کے پیچھے بیٹھنے والی خواتین پر بھی ہیلمٹ پہننے کی پابندی کی خبروں نے شہریوں کو فکرمند کردیا ہے۔ ان خبروں سے سب سے زیادہ خواتین پریشان ہیں۔ ان پر ہیلمٹ پہننے سے ’عجیب‘ نظر آنے اور اس سے بھی بڑھ کر میک اپ خراب ہونے کا خوف طاری ہے۔
ادھر، ڈی جی ٹریفک امیر شیخ کا کہنا ہے ’’خواتین کو میک اپ خراب ہونے کا خوف ہے تو ہمیں ان کی حفاظت کی فکر ہے۔‘‘
وہ مزید کہتے ہیں ’’ہم نے آئی جی سندھ سے ہیلمٹ کی پابندی نہ کرنے والوں پر جرمانے کی سزا ڈیڑھ سو روپے سے بڑھا کر ایک ہزار روپے تک کرنے کی سفارش کی ہے، جبکہ پیچھے بیٹھے شخص کی جانب سے اس قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں 500روپے جرمانہ عائد کرنے کی تجویز ہے۔‘‘
امیر شیخ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ڈیڑھ سو روپے معمولی رقم ہے اس لئے لوگ قانون کی پابندی سے نہیں ڈرتے حالانکہ پچھلے سال سے اب تک ٹریفک پولیس ساڑھے 5 لاکھ موٹر سائیکل سواروں کا چالان کرچکی ہے۔ جرمانہ زیادہ ہوگا تو لوگ خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈریں گے ضرور۔‘‘
مرد اور خواتین دونوں موٹر سائیکل سواروں پر ہیلمٹ پہننے کی پابندی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے عائد کی گئی ہے، جبکہ پچھلے سال بھی اس قانون عمل داری کے لئے باقاعدہ ایک مہم چلائی گئی تھی مگر بات صرف کاغذات اور خیالات تک ہی محدود رہی، عملاً کچھ نہیں ہوسکا تھا۔
مردوں کو ہیلمٹ پہننے پر کوئی اعتراض نہیں۔ تاہم، وہ خود بھی خواتین کے ہیلمٹ پہننے کے حق میں نہیں جبکہ خواتین کے پاس تو اس قانون پر اعتراض کرنے کے بہت سے جواز ہیں۔
کچھ شہریوں کی رائے مختلف زاویئے لئے ہوئے ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اسٹریٹ کرائم، ڈکیتی، فائرنگ اور ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہوجائے گا اور جرائم پیشہ افراد کے دل سے سی سی ٹی وی کیمروں کا خوف بھی خود بخود ختم ہوجائے گا۔ ان کی شناخت کسی طرح بھی ممکن نہیں ہوسکے گی۔ ماضی میں متعدد مرتبہ ایسا ہوچکا ہے۔
گزشتہ سال جب مرد و خواتین کے ہیلمٹ پہننے پر پابندی لگی تھی تو وی او اے کے نمائندے نے بہت سی خواتین، مرد اور ٹریفک پولیس اہلکاروں سے ان کی رائے معلوم کی تھی۔ گوکہ اس مہم کو ایک سال گزر گیا ہے۔ لیکن، عوام کا موقف وہی ہے جو پہلے تھا اور اس میں کوئی فرق نہیں آیا۔ عوامی رائے جاننے کے لئے ویڈیو ملاخطہ کیجئے اور اندازہ لگایئے کہ اس بار بھی نیا قانون عمل داری کے مرحلے سے گزر سکے گا یا نہیں: