کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) وزیر ریلوے شیخ رشید نے کراچی میں سرکلر ریلوے کا افتتاح کر دیا جس کے بعد شہری 25 برس بعد سرکلر ٹرین پر سفر کر سکیں گے۔
کراچی سرکلر ریلوے ٹریک مکمل نہ ہونے کے سبب صرف 46 کلو میٹر ٹریک پر سٹی اسٹیشن سے پپری یعنی گھارو کے قریب تک چلائی جائے گی۔ پھاٹک اور ٹریک سمیت کئی مقامات کی ابتر صورتحال اور تیاریاں بروقت مکمل نہ کی جانے کی وجہ سے 21 میں سے صرف 13 اسٹیشنوں پر ٹرین سروس میسر کی جا سکے گی۔
کراچی سرکلر ریلوے ٹرین کا فی کس کرایہ 50 روپے جب کہ رفتار بمشکل 35 کلو میٹر فی گھنٹہ ہو گی۔
سٹی اسٹیشن سے اورنگی اسٹیشن تک 14 کلو میٹر ٹریک کے غیر فعال ہونے کے سبب کراچی سرکلر ریلوےکو فی الحال پپری یارڈ سے کراچی سٹی تک (کل 21 اسٹیشنوں میں سے صرف 13 اسٹیشنوں کے درمیان) ہی چلایا جا رہا ہے۔
بقیہ 8 اسٹیشنوں کے درمیان کہیں تجاوزات تو کہیں انڈر پاسز اور اوور ہیڈ بریج بننا ضروری ہیں جس کے لیے بقیہ 14کلومیٹر ٹریک پر 15 سے 30 دسمبر تک سرکلر ٹرین چلانے کی نئی تاریخ دے دی گئی ہے۔
سرکلر ریلوے ٹرین کا انجن موڑنے کا کوئی انتظام نہ ہونے کے سبب ایک انجن ٹرین کو کھینچ کر لے جائے گا تو دوسرا اسے کھینچ کر واپس لائے گا، چنانچہ اس طرح ایک وقت میں ایک انجن فالتو ہی ساتھ چلتا رہے گا۔
حکام کے مطابق سرکلر ٹرین 46 کلو میٹر کا فاصلہ ڈیڑھ گھنٹے میں طے کرے گی۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے خسارے کا سودا ہے، اس کے آپریشنل اخراجات بھی پورے نہیں ہوں گے تاہم سپریم کورٹ کا احسان کہ سرکلر ریلوے 6 ماہ کی جدوجہد کے بعد ادھوری ہی سہی بحال ہو رہی ہے۔