محرم الحرام ہمیں اخوت رواداری یکا نگت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے ہمیں اس مقدس ماہ میں اپنے تمام اختلافات بھلا کردین اسلام کی سربلندی کیلئے اپنے آپ کو وقف کردینا چاہیے اور حضرت امام حسین ؓ کی عظیم قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حق و باظل کی جنگ میں ان کے کردار کو مشعل راہ بنائیں دین اسلام عدل وانصاف کا پیامبر ہے چودہ سوسال قبل ہونے والا واقعہ کربلا دنیا کے مذہب کیلئے ایک مثال ہے اور ہمیں اسی جذبہ ایمانی کے ساتھ اپنی زندگی گزارنی چاہیے محرم الحرام کا مقدس مہینہ اخوت بھائی چارے رواداری اور یکجہتی ویگانگت کا دریتا ہے واقعہ کربلا ایک ایسا سانحہ ہے جس کی کائنات میں مثال نہیں ملتی،اس سانحہ میں نواسہ رسول ﷺ حضرت امام حسین ؓ اور ان کے رفقاء نے باطل کے سامنے گردنیں جھکانے سے انکار کرکے جام شہادت نوش کرتے ہوئے اپنے نانا کے دین کو تاقیامت زندہ جاوید کردیا امام عالی مقام حضرت امام حسین ؓ نے اپنے خون کی رنگینی سے تاریخ اسلام پر ایک ایسی تاریخ رقم فرمائی ہے جس کی مثال نہ پہلے کبھی ملی نہ آئندہ ملے گی۔ آپ نے اپنے کنبے کی قربانی دے کر اسلام کو بچایا ہے۔ظلم و بربریت کے خلاف علم جہاد بلند کرنا حسینی سنت ہے۔
امام عالی مقام حضرت امام حسین ؓ نے اپنے خون سے شجر دین مصطفیﷺ کی آبیاری کی ہے۔اپنی جان دے کر دین مصطفیﷺ کی پاسبانی کی ہے امام حسینؓ کی قربانی قیامت تک امت مسلمہ کے لیے مشعل راہ ہے۔امام حسین ؓ نے حق و سچ کی خاطر اپنی جان قربان کر دی مگر اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا اور نہ ہی راہ حق کو چھوڑا میدان کربلاء حق پر ڈٹ جانے کا درس دینا ہے تعداد کی کمی بیشی سچائی کے راستوں کی دیوار نہیں بن سکتی اسلام کو بچانے کیلئے اگر پورا خاندان بھی قربان کرنا پڑے تو یہ سودا مہنگا نہیں ہے حضرت امام حسین ؓ نے جان قربان کر کے باطل طاقتوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ ظلم جبر اور استحصال کے ذریعے حق کو دبا یا نہیں جا سکتا حق ہمیشہ غالب ہونے کیلئے آیا ہے حق کو مغلوب نہیں کیا جا سکتا مسلمان جذبہ حسینی سے سرشار ہو کر آج بھی یزیدیت کو شکست دے سکتے ہیں۔کیونکہ باطل کے سامنے کلمہ حق بلند کرنا حسنیت ہے واقعہ کربلا ہمیں انسانیت کا درس دیتا ہے۔ واقعہ کربلا میں یزیدی لشکر نے ظلم و جبر کی انتہا کی۔ حضرت امام عالی مقام نے صبر اور جرات کو اپنا کر یذیدی لشکر کو ہمیشہ کے لیے مٹا دیا۔
آج بھی یزیدی قوتیں سر اُٹھا رہی ہیں۔ مسلمانوں کو متحد ہو کر ان اسلام دشمنوں کے خلاف ایک آواز ہو کر ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانا ہو گا۔ حضور ﷺ کی تعلیمات پر عمل کر کے ہی ہماری کامیابی ہے۔ حضرت امام عالی مقام نے اپنا سارا خاندان اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربان کر دیا۔ اور یزید کی بیت کو قبول نہیں کیا۔ امام عالی مقام اور ان کے مقدس ساتھیوں کی شہادت کا یہ منفرد اور ممتاز واقعہ ہمیں اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی کیلئے کئی شاندار درس فراہم کرنا ہے امام عالی مقام کا صبر، ان کی جرات، بے غرضی اور دین سے مکمل وابستگی ہمارے لیے ہمیشہ مشعل راہ رہے گی دنیا کا کوئی بہادر ایسی بے سرو سامانی غم و الم کے ہجوم اور بھوک و پیاس کی انتہائی تکالیف میں ایک کثیر فوج سے عرب کے ریگستانی دھوپ کے شعلوں میں نہ لڑا نہ لڑ سکتا ہے۔نواسہ رسول اور فرزند حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی بہادری اورقوت ان کی اس کمال روحانیت کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ اسلام اورمقصد کی سچائی پرکس قدر مضبوط ارادے کے حامل تھے۔
آپ میں وہ اعلیٰ جوہر اورکمالات تھے جو عام انسان میں نہیں پائے جاتے آپ نے اپنے دور کے تمام مسلمانوں اور آنے والی نسلوں کو مستقل گمراہی اوربے راہ روی سے محفوظ کر لیا ناانصافی کے خلاف جہاد کا علم بلند کرنا امام حسینؓ کی سنت ہے کربلا کے میدان میں امام عالی مقامؓ نے مٹھی بھر جانثاروں کے ساتھ مل کر اپنے وقت کی ایک بڑی طاقت کو للکارا اور تاریخ میں زندہ رہنے والی قربانی پیش کی۔ اس عظیم سانحہ نے مسلمانوں اور انسانیت کے لیے یہ درس چھوڑا کہ ظلم کے خلاف ہر حال میں آواز بلند کی جانی چاہیے۔ آج مقبوضہ کشمیر کے عوام حسینی کردار کا مظاہرہ کرکے ہندوستان جیسی ظالم اور غاصب طاقت کا مقابلہ کررہے ہیں۔سرزمین کشمیر کربلا کا منظر پیش کررہی ہے۔ اس کے باوجود کشمیری عوام اپنے بیٹوں کو قربان کررہے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ آج بھی اپنے اعلیٰ مقاصد کے حصول کیلئے ہم اس واقعہ سے راہنمائی حاصل کریں مقبوضہ کشمیر کے ہمارے مجبور بہن بھائی بھارتی جبر و تشدد کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ان کی نظریں ہم پر لگی ہیں۔آج اس مقدس موقع پر ہمیں یہ عہد کرنا ہے کہ ہم اپنی قومی زندگی میں اخوت، ہم آہنگی اور قربانی کے جذبے کو فروغ دیں گے ہم اپنی صفوں میں نظم و ضبط اور یک جہتی پیدا کریں گے اور اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے امام عالی مقام اور ان کے ساتھیوں کی پاکیزہ مثال کو اپنے سامنے رکھیں تو مجھے پورا یقین ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت کشمیروں کی آواز کو نہیں دبا سکتی کشمیر کے ساتھ ساتھآج ہمارے ملک کو داخلی اور خارجی سطح پر کئی مشکلات کا سامنا ہے لہذا ان مخصوص حالات میں ہمیں آپس میں محبت، امن، رواداری اور بھائی چارے کی فضا کو فروغ دینا ہوگا تاکہ مملکت خداداد ترقی کی معراج پر پہنچ کر امت مسلمہ کے لئے فخر کا باعث بن سکے ناکہ ایسا رویہ اختیار کیا جائے کہ دنیا ہم پر ہنسنا شروع کردے ابھی 14اگست کو مینار پاکستان میں ایک لڑکی کے ساتھ جو ہم سب نے مل کر کیا وہ ہمیں انسانیت کے دوڑ سے باہر کردیتا ہے ناجانے ہم اتنے ظالم اور بھیڑیے کب سے بن گئے ہیں عائشہ اکرم کے ساتھ جو ہوا وہ انتہائی گھٹیا فعل تھا جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے امید ہے پنجاب حکومت تقریبا 4سو کے قریب ملزمان کو پکڑ کر انہیں انکے انجام تک ضرور پہنچائے گی کیونکہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار پولیس کے بگڑے ہوئے محکمے میں بہت سی تبدیلیاں لیکر آئے ہیں گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکر کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ پر تفصیلی کالم بعد میں لکھوں گا ابھی تو اللہ تعالی ہمیں امام حسین کے نقش قدم پرچلنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)۔