لاہور (جیوڈیسک) کرتارپور راہداری منصوبے پر پاک بھارت مذاکرات کا دوسرا دور واہگہ بارڈر پر شروع ہو گیا۔
تیرہ رکنی پاکستانی وفد کی قیادت ڈی جی سارک اور ساؤتھ ایشیا ڈاکٹر محمد فیصل کر رہے ہیں جب کہ 8 رکنی بھارتی وفد کی نمائندگی جوائنٹ سیکریٹری وزارت داخلہ ایس سی ایل داس کر رہے ہیں۔
دونوں فریق کرتارپور راہداری کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے لیے معاہدے کے مسودے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
مذاکرات کے دوسرے دور کے آغاز سے قبل ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان خطے میں امن چاہتے ہیں اور بابا گرو نانک دیو جی کی سالگرہ پر راہداری کھولنا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ کرتارپور راہداری منصوبے پر مذاکرات کا دوسرا دور اہم ہے، راہداری منصوبے پر 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، امید ہے آج کے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں گے۔
واضح رہے کہ کرتارپور راہداری منصوبے پر مذاکرات کا پہلا مرحلہ 14 مارچ کو بھارت میں اٹاری کے مقام پر ہوا تھا جس میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی قیادت میں 18 رکنی پاکستانی وفد نے شرکت کی تھی۔
دونوں ممالک کے حکام کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق کرتار پور راہداری کے طریقے اور مسودے سے متعلق پہلی ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی اور فریقین نے مختلف امور پر تفصیلی اور تعمیری مذاکرات کیے تھے۔
اس موقع پر تکنیکی سطح پر بھی دونوں ممالک کے ماہرین کے درمیان بات چیت ہوئی، مجوزہ معاہدے کی فراہمی، کرتارپور راہداری کے کام کو تیز کرنے اور مذاکرات کا اگلا دور 2 اپریل کو واہگہ پر ہونےکا اتفاق کیا گیا تھا۔
تاہم بھارت کی جانب سے مذاکرات کا دوسرا دور 2 اپریل کو مؤخر ہونے کے باعث آج واہگہ بارڈر پر ہو رہا ہے۔
ادھر کرتارپور راہداری کی تعمیر کا کام آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔ زیرو پوائنٹ سے دربار اور شکر گڑھ نارووال روڈ تک سڑک، انٹری گیٹ اور رہائشی عمارتوں کا 90 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے۔
سکھوں کے روحانی پیشوا بابا گرو نانک کے 550 ویں جنم دن سے پہلے پاکستان کی جانب سے کرتارپور راہداری کھولنےکے لیےکام تیزی سے جاری ہے۔