اسلام آباد (جیوڈیسک) جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے کہا ہے کہ معلوم نہیں تھا کہ افغان صدر حامد کرزئی نے کس ایجنڈے کے تحت مجھے افغانستان بلایا، طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حق میں ہیں، جمعیت علمائے اسلام ف امریکا کے طالبان کیساتھ مذاکرات کے حق میں ہے، ہم نے طالبان کی امریکا سے بات چیت کی حمایت کی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی موجودہ حکومت سے پاکستان کو بھی تحفظات ہیں، افغانستان میں امن کیلئے داخلی مفاہمت بھی ضروری ہے، افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد بھارتی لابی مضبوط ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ جہادِ افغانستان کی قربانیوں کے باوجود پاکستان افغانستان میں اپنی جگہ نہ بنا سکا، پاکستان کی سفارت کاری کچھ حاصل نہیں کرسکی۔
ملکی مفاد کیلئے جو میں نے حاصل کیا، پاکستان افغانستان سے حاصل نہ کرسکا، اب حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ اس سے فائدہ اٹھاتی ہے یا نہیں۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حامد کرزئی نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں قید تمام پاکستانی قیدیوں کو رہا کریں گے، کرزئی سے جو بات ہوئی، وزیراعظم سے ملاقات میں تفصیلی بتاوں گا۔